پھِر ہوا ہے درد دامن گیر کُچھ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غزل

ش زاد

محفلین
پھِر ہوا ہے درد دامن گیر کُچھ
اور بچنے کی نہیں تدبیر کُچھ

تنکا تنکا کر دیا پِھر آشیاں
شوق پِھر کرنے لگا تعمیر کُچھ

میں نے جن خوابوں کو جانا آشتی
اُن کی دیکھی اور ہی تعبیر کُچھ

بند آنکھوں کے تصور اور تھے
کُھل گئیں تو اور تھی تصویر کُچھ

راہ میں دیوار بھی تھا اک دیا
پاؤں میں بھی تھی ہوا زنجیر کُچھ

کاٹ کر شب کٹ گئے شہزاد ہم
نیند کُچھ تھی ، خواب کُچھ ، تعبیر کُچھ

ش زاد
 
بھئی رات آنکھ میں نیند بھری ہوئی تھی جب یہ غزل پوسٹ کی گئی تھی اس لئے سوچا نیند، خواب اور تعبیر دیکھ کر ہی آگے رائے دوں گا اور شکریے کا بٹن دبا کر سو گیا تھا۔

چاچو کی رائے کے بعد کچھ کہنے کو بچتا بھی نہیں ہے پھر بھی دہرا دیتا ہوں۔

لا جواب!
 

ش زاد

محفلین
بھئی رات آنکھ میں نیند بھری ہوئی تھی جب یہ غزل پوسٹ کی گئی تھی اس لئے سوچا نیند، خواب اور تعبیر دیکھ کر ہی آگے رائے دوں گا اور شکریے کا بٹن دبا کر سو گیا تھا۔

چاچو کی رائے کے بعد کچھ کہنے کو بچتا بھی نہیں ہے پھر بھی دہرا دیتا ہوں۔

لا جواب!
سعود بھائی بہت بہت نوازش

:):)
 

ب وقوف

محفلین
یار ش زاد مجھے تمہاری شاعری واقعی بہت پسند آ رہی ہے۔ یہ بوڑھا دل پھر سے مچلنے لگا ہے:

پایا ہے شہزاد نے انداز خاص
غالب کچھ، حسرت کچھ، میر کچھ
 

ش زاد

محفلین
یار ش زاد مجھے تمہاری شاعری واقعی بہت پسند آ رہی ہے۔ یہ بوڑھا دل پھر سے مچلنے لگا ہے:

پایا ہے شہزاد نے انداز خاص
غالب کچھ، حسرت کچھ، میر کچھ
حضور بہت بہت نوازش
یہ میرے لیے باعثِ سد افتخار ہے کے میرے اشعار کسی بوڑھے دل کے مچلنے کا سبب ہیں:hatoff::hatoff:
 

محمد امین

لائبریرین
شہزاد انکل، بہت ہی اعلیٰ پائے کی غزل ہے۔۔۔ خاص کر یہ شعر مجھے بہت زیادہ پسند آیا۔۔:

تنکا تنکا کر دیا پِھر آشیاں
شوق پِھر کرنے لگا تعمیر کُچھ
 

ش زاد

محفلین
شہزاد انکل، بہت ہی اعلیٰ پائے کی غزل ہے۔۔۔ خاص کر یہ شعر مجھے بہت زیادہ پسند آیا۔۔:

تنکا تنکا کر دیا پِھر آشیاں
شوق پِھر کرنے لگا تعمیر کُچھ
آداب عرض ہے
بہت بہت نوازش حضور

انکل کہہ کر اُداس کر دیا آپ نے:( ہم تو سمجھتے ہیں جوانی دائمی ہوا کرتی ہےمیاں
 

محمد وارث

لائبریرین
پھِر ہوا ہے درد دامن گیر کُچھ

اور بچنے کی نہیں تدبیر کُچھ

تنکا تنکا کر دیا پِھر آشیاں
شوق پِھر کرنے لگا تعمیر کُچھ

میں نے جن خوابوں کو جانا آشتی
اُن کی دیکھی اور ہی تعبیر کُچھ

بند آنکھوں کے تصور اور تھے
کُھل گئیں تو اور تھی تصویر کُچھ

راہ میں دیوار بھی تھا اک دیا
پاؤں میں بھی تھی ہوا زنجیر کُچھ

کاٹ کر شب کٹ گئے شہزاد ہم
نیند کُچھ تھی ، خواب کُچھ ، تعبیر کُچھ


ش زاد

واہ واہ، بہت خوبصورت غزل ہے ش زاد صاحب۔ لا جواب
 

مغزل

محفلین
بہت خوب بھیا ۔۔ اچھی غزل ہے
بقول بابا جانی کے کہ اعتراض کا اسکوپ نہیں۔
سلامت رہو ۔۔ خوش رہو
 

ش زاد

محفلین
روِش گُریز کی بھی اِختیار کیسے ہو؟
مگر اب اور کہو اِنتظار کیسے ہو؟
ش زاد​
 
Top