ش زاد
محفلین
پھِر ہوا ہے درد دامن گیر کُچھ
اور بچنے کی نہیں تدبیر کُچھ
تنکا تنکا کر دیا پِھر آشیاں
شوق پِھر کرنے لگا تعمیر کُچھ
میں نے جن خوابوں کو جانا آشتی
اُن کی دیکھی اور ہی تعبیر کُچھ
بند آنکھوں کے تصور اور تھے
کُھل گئیں تو اور تھی تصویر کُچھ
راہ میں دیوار بھی تھا اک دیا
پاؤں میں بھی تھی ہوا زنجیر کُچھ
کاٹ کر شب کٹ گئے شہزاد ہم
نیند کُچھ تھی ، خواب کُچھ ، تعبیر کُچھ
ش زاد
اور بچنے کی نہیں تدبیر کُچھ
تنکا تنکا کر دیا پِھر آشیاں
شوق پِھر کرنے لگا تعمیر کُچھ
میں نے جن خوابوں کو جانا آشتی
اُن کی دیکھی اور ہی تعبیر کُچھ
بند آنکھوں کے تصور اور تھے
کُھل گئیں تو اور تھی تصویر کُچھ
راہ میں دیوار بھی تھا اک دیا
پاؤں میں بھی تھی ہوا زنجیر کُچھ
کاٹ کر شب کٹ گئے شہزاد ہم
نیند کُچھ تھی ، خواب کُچھ ، تعبیر کُچھ
ش زاد