محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
پہاڑ اور گلہری(جدید)
(علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ)
محمد خلیل الرحمٰن
کسی پہاڑ سے اِک دِن کہا گلہری نے
تجھے ہو شرم ، سمندر میں جاکے ڈوب مرے
یہ تاڑ جسم ہے، اس پر غرور کیا کہنا
یہ عقل اور یہ سمجھ، یہ شعور کیا کہنا
خدا کی شان ہے بے جان، جان بن بیٹھیں
جو مردہ جسم ہوں انساں سمان بن بیٹھیں
تری بساط کہ صورت مری بنائے تو
چلت پھرت جو ہے میری، کبھی وہ پائے تو
جو بات مجھ میں ہے تجھ کو وہ ہے نصیب کہاں
بھلا یہ چال مری پائے تو غریب کہاں
پہاڑ نے یہ کہا سُن کے منہ سنبھال ذرا
یہ کچی باتیں ہیں دِل سے انہیں نکال ذرا
جو تو بڑی نہیں میری طرح تو کیا پروا
نہیں ہوں میں بھی تو آخر تری طرح چھوٹا
ہر ایک چیز سے پیدا خدا کی قدرت ہے
کوئی بڑا کوئی چھوٹا ، یہ اُس کی حِکمت ہے
بڑا جہان میں رُتبہ مِرا دیا اُس نے
تجھے حقیر سا چوہا بنا دیا اُس نے
مجھے اُٹھانے کی طاقت نہیں ذرا تُجھ میں
چلت پھِرت تو ہے، خوبی ہے اور کیا تُجھ میں
جو میں بڑا ہوں تو کچھ احترام کر میرا
مری ہے شان کہ تو خود ہی نام کر میرا
نہیں پہاڑ کے جیسا کوئی زمانے میں
عجب مِثال ہوں قدرت کے کارخانے میں
(علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ)
محمد خلیل الرحمٰن
کسی پہاڑ سے اِک دِن کہا گلہری نے
تجھے ہو شرم ، سمندر میں جاکے ڈوب مرے
یہ تاڑ جسم ہے، اس پر غرور کیا کہنا
یہ عقل اور یہ سمجھ، یہ شعور کیا کہنا
خدا کی شان ہے بے جان، جان بن بیٹھیں
جو مردہ جسم ہوں انساں سمان بن بیٹھیں
تری بساط کہ صورت مری بنائے تو
چلت پھرت جو ہے میری، کبھی وہ پائے تو
جو بات مجھ میں ہے تجھ کو وہ ہے نصیب کہاں
بھلا یہ چال مری پائے تو غریب کہاں
پہاڑ نے یہ کہا سُن کے منہ سنبھال ذرا
یہ کچی باتیں ہیں دِل سے انہیں نکال ذرا
جو تو بڑی نہیں میری طرح تو کیا پروا
نہیں ہوں میں بھی تو آخر تری طرح چھوٹا
ہر ایک چیز سے پیدا خدا کی قدرت ہے
کوئی بڑا کوئی چھوٹا ، یہ اُس کی حِکمت ہے
بڑا جہان میں رُتبہ مِرا دیا اُس نے
تجھے حقیر سا چوہا بنا دیا اُس نے
مجھے اُٹھانے کی طاقت نہیں ذرا تُجھ میں
چلت پھِرت تو ہے، خوبی ہے اور کیا تُجھ میں
جو میں بڑا ہوں تو کچھ احترام کر میرا
مری ہے شان کہ تو خود ہی نام کر میرا
نہیں پہاڑ کے جیسا کوئی زمانے میں
عجب مِثال ہوں قدرت کے کارخانے میں