پہلا خط اور کتاب کا تحفہ

کیا آپ کا اس جدید دور میں خط لکھنے کو دل کرتا ہے؟

  • کیا کہتے ہیں؟

    Votes: 0 0.0%
  • جواب دیجیے

    Votes: 0 0.0%

  • Total voters
    0
پہلا خط اور کتاب کا تحفہ بھیجنے پر

السلام علیکم و رحمتہ اللہ و بر کاتہ

دنیائے فیس بک اور سوشل میڈیا کے اس دور میں جب کہ ذہنی صلاحیتوں، توانائیوں اور عرق ریزی کا کام قلم کی روشنائی سے لینے کی بجائے انٹرنیٹ کی وادیوں میں بھٹک کر ہو جایا کرتا ہے لیکن جذبات اور محسوسات کے اظہار کے لیے یا کسی خاص علوئے فکر کو صفحہ قرطاس کی زینت بنانے کی خاطر تخیلات کے سمندر میں غوطہ زن ہونا پڑتا ہے۔ کئی برس سے خط لکھنے کی جستجو دل میں پیدا ہو رہی تھی اور نہ کبھی کسی کو خط لکھنے کا اتفاق ہو سکا
آج کل تفریح و تجدید کے زمانے میں لوگ لطائف قلب اور رقت نفس سے محروم ہو رہے ہیں زاویہ نگاہ مادی ہو چکا ہے۔ آنکھیں سرمہ افرنگ سے روشن تو ہو رہی ہیں لیکن ان میں نمناکی مفقود ہو چکی ہے آنکھیں پتھرا چکی ہیں چشم نم میں وہ بات ہی نہ رہی۔ ایسے زمانے میں ضرورت اس امر کی محسوس کر رہا تھا کہ اپنے جذبات کو انڈیل کے لفظوں کی مورت بنا کے آپ کے سامنے پیش کر سکوں۔
میں امید کرتا ہوں کہ یہ کتاب جو نا چیز ذہنی منطق اور جسمانی مشقت کے تحت آپ کو بھیجنے جا رہا ہے ضرور پسند آئے گی شاید یہ میرا حقیر تحفہ آپ کے کتب خانے کی زینت بن سکے۔ وادئ دل اور روح کی زمین سے پھوٹے ہوئے لفظوں کے علاوہ دامن متاع میں اور کچھ نہیں۔ ہاں آپ کا گلہ کرنا بجا تھا شکوہ و شکایت نے بھی عجب غم میں مبتلا رکھا۔ آپ کی فرمائش کردہ کتاب کو بر وقت نہ بھیج سکا جس کی پشیمانی رگ رگ میں سرایت کر گئی۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ یہ کتاب جو میں تحفے کے طور پہ بھیج رہا ہوں ضرور پسند آئے گی اس کتاب کا ٹائیٹل ہی مجھے بے حد پسند آیا کہ دل نے یہ چاہا کہ اس کتاب کو آپ کے لیے انتخاب کر سکوں۔ مجھ فقیر اور تشنہ لب کے لیے تو یہی بات خونبار رہی کہ میں اس نیک کام کو انجام دینے کے لیے پابندئ وقت کو خاطر ملحوظ نہ رکھ سکا۔ مجھے اس بات کی نہایت شرمندگی ہے جو لفظوں میں ڈھال کے اس احساس کو باہم آپ تک پہنچا رہا ہوں۔
"میرا بھائی" اس کتاب کو میں نے اس لیے پسند کیا کہ جب بھی آپ اس کتاب کی ورق گردانی کرو یا اسے منہمک بھری نظروں سے دیکھو تو آپ کو رہ رہ کے اپنے بھائی کی یاد آئے اور بے ساختہ لبوں سے ایسی دعا نکلے جو عرش کا سینہ چاک کر کے قبولیت کی سند پانے میں کامیاب ہو جائے۔ یہ احساس محبت جو اسلام آباد کی سر زمین پہ کتاب کی صورت میں بھیج رہا ہوں فقط آپ کے لیے ہے قبول کیجیے

آپ کا بھائی سید شاہ زمان شمسی
 
Top