شوکت پرویز
محفلین
قافیہ پر بات ہو چکی۔بہت میں نے ڈھونڈا کہ
رہتا کہاں ہے
مگر دل کے خانے میں
رہتا خدا ہے
"کہاں" کی تبدیلی کی ایک صورت:
بہت مستقر اس کا ڈھونڈا کہ کیا ہے۔۔۔
اس طرح کچھ اور متبادل لا کر قافیہ درست کِیا جا سکتا ہے۔
قافیہ پر بات ہو چکی۔بہت میں نے ڈھونڈا کہ
رہتا کہاں ہے
مگر دل کے خانے میں
رہتا خدا ہے
غالباً آپ کی مراد ہے کہ ایک کُن سے "میں" ایک انسان بن گیا، مولیٰ یہ صرف تیری کرامت ، معجزہ ہے۔ہوا سب یہ تخلیق بس
ایک کن سے
میں انساں ہوں مولا یہ
تیری عطا ہے
ھو اللہ ھو اللہ ھو اللہ ھو اللہھو اللہ ھو اللہ ھو اللہ
ھو اللہ
کہ عالم میں یوسفٌ یہی
اک صدا ہے
محنت اور جستجو سے کچھ بعید نہیں۔ویسے شاعر بنا نہیں جاسکتا لیکن پیدا ضرور ہوتا ہے
قافیہ پر بات ہو چکی۔
"کہاں" کی تبدیلی کی ایک صورت:
بہت مستقر اس کا ڈھونڈا کہ کیا ہے۔۔۔
اس طرح کچھ اور متبادل لا کر قافیہ درست کِیا جا سکتا ہے۔
ویسے شاعر بنا نہیں جاسکتا لیکن پیدا ضرور ہوتا ہے
محنت اور جستجو سے کچھ بعید نہیں۔
سمجھ میں نہیں آیا کہ یہ آزاد نظم ہے یا غزل کی صورت ؟
ہوا سب یہ تخلیق بس
ایک کن سے
میں انساں ہوں مولا یہ
تیری عطا ہے
اگر دو مسرع ہیں، تو شعر دو لخت ہے۔
نہیں فرق مالک تری
بارگاہ میں
کہ عالم کا کوئی بھی
شاہ و گدا ہے
اس پر بھی دوبارہ غور کرو۔ بارگہ کا مقام ہے بحر کے مطابق، لیکن دو لختی یہاں بھی ہے۔
باقی درست ہیں۔
یہ تو خیال ہی تبدیل کر دیا گیا!!ہوئی میری تخلیق بس ایک کن سے
میں انساں ہوں مولا یہ تیری عطا ہے
ترے در پہ جھک کر سبھی ایک ہوئے
خواں دنیا کا کوئی بھی شاہ و گدا ہے
یا
ترے در پہ جھک کر سبھی ایک ہوئے
وہ دنیا کا کوئی بھی شاہ و گدا ہے
"حمد"
بہت میں نے ڈھونڈا کہ
رہتا کہاں ہے
مگر دل کے خانے میں
رہتا خدا ہے
ہوا سب یہ تخلیق بس
ایک کن سے
میں انساں ہوں مولا یہ
تیری عطا ہے
نہیں فرق مالک تری
بارگاہ میں
کہ عالم کا کوئی بھی
شاہ و گدا ہے
مرے رب عطا کر مجھے
قرب اپنا
شب و روز میری یہی
التجا ہے
ھو اللہ ھو اللہ ھو اللہ
ھو اللہ
کہ عالم میں یوسفٌ یہی
اک صدا ہے
توصیف یوسف۔۔
اچھی خاصی حمد کو متنازع نہ بنائیں۔۔۔۔نہ مسجد نہ مندر میں رہتا خدا ہے
جو ڈھونڈا تو میرے ہی دل سے ملا ہے
شوکت پرویز صاحب اب آپ کا کیا خیال ہے