پیار بانٹو وفا کو عام کرو

Imran Niazi

محفلین
اسلام و علیکم اساتذہءِ محترم

پیار بانٹو وفا کو عام کرو
زیست نہ وقفِ انتقام کرو

موت بھی تم کو مار نہ پائے
زندگی میں اِک ایسا کام کرو

ہم کو جینا ہے سر اُٹھا کہ یہاں
خواہشو ! یوں نہ خود کو عام کرو

ہم کو سورج سلام کرتا ہے
چڑھتے سورج کو تم سلام کرو

شمعِ محفل تو بجھ ہی جائے گی
دل جلانے کا انتظام کرو

دن میں‌کھولو نہ گیسوئے شب رنگ
جگنوؤں کی نہ نیند حرام کرو

مسکرا کر اگر ہے جینا تو
اشک ایسے پیئو کہ جام کرو

مجھکو وارے نہیں‌ہے آزادی
آؤ صیّاد زیرِ دام کرو

اُس نے عمران کہہ دیا آخر
جاؤ جاؤ تم اپنا کام کرو
 

محمد وارث

لائبریرین
اچھی غزل ہے عمران صاحب،

دن میں‌کھولو نہ گیسوئے شب رنگ
جگنوؤں کی نہ نیند حرام کرو

یہ شعر بحر سے خارج ہے، نیند غلط بندھ گیا ہے۔

مجھکو وارے نہیں‌ہے آزادی
آؤ صیّاد زیرِ دام کرو

یہ 'وارے' کیا ہے بھائی؟
 

الف عین

لائبریرین
نیند کا تلفظ درست نہ باندھنے کی غلطی نہیں ہے وارث، میرے خیال میں حرام کی ح ساقط کر دی گئی ہے۔ ’درام‘ تقطیع میں آتا ہے۔ باقی اشعار میں بھی ایک آدھ لفظ حشو میں شمار ہو گا۔ اور ’وارے‘ والا شعر میری بھی سمجھ میں نہیں آیا۔
 

Imran Niazi

محفلین
اچھی غزل ہے عمران صاحب،

دن میں‌کھولو نہ گیسوئے شب رنگ
جگنوؤں کی نہ نیند حرام کرو

یہ شعر بحر سے خارج ہے، نیند غلط بندھ گیا ہے۔

مجھکو وارے نہیں‌ہے آزادی
آؤ صیّاد زیرِ دام کرو

یہ 'وارے' کیا ہے بھائی؟

نیند کا تلفظ درست نہ باندھنے کی غلطی نہیں ہے وارث، میرے خیال میں حرام کی ح ساقط کر دی گئی ہے۔ ’درام‘ تقطیع میں آتا ہے۔ باقی اشعار میں بھی ایک آدھ لفظ حشو میں شمار ہو گا۔ اور ’وارے‘ والا شعر میری بھی سمجھ میں نہیں آیا۔

ہر دو صورت میں غلط ہے اور مصرع خارج از بحر :)

بہت شکریہ اساتذہءِ محترم،
مجھے جو شعر پسند ہوتا ہے ہمیشہ ہی اُس کا پوسٹ مارٹم ہو جاتا ہے خیر اِس کو تو چھوڑنا پڑیگا کیونکہ اسکا نعم البدل ڈھونڈنا میرے بس کی بات نہیں
راس مجھکو نہیں‌یہ آزادی

یہ فقرہ فٹ ہو سکتا ہے جناب ؟؟
 

الف عین

لائبریرین
اچھا تو یہ وارے ’راس‘ آنے کا مترادف تھا۔ مصرع بحر میں تو ہے، لیکن تفہیم دور از کار ہے۔ آؤ صیاد زیر دام کرو میں صیادکس کو زنجیر کرے، یہ محض تصور کرنا پڑتا ہے۔ کہ ’مجھ کو آزادی راس نہیں تو مجھ کو ہی زیر دام کرنا چاہیے۔ ’یہ‘ حشو ہے، یہ آزادی کی ضرورت نہیں ، آزادی کافی ہے۔ دوسرے مصرع میں ’آؤ“ بھی غیر ضروری ہے۔ البتہ یوں کہا جا سکتا ہے، پھر سے صیاد زیر دام کرو۔ میں‌اب بھی مطمئن نہیں‌ہوں۔ وارث کا کیا خیال ہے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ اعجاز صاحب اس فکر انگیزی کیلیے، لیکن کیا کروں کہ اس شعر کا خیال میری طبیعت سے بالکل ہی لگّا نہیں کھاتا :)

بہرحال یوں کیسا رہے گا

مر گئی میری خوئے آزادی
آؤ صیّاد زیرِ دام کرو
 

محمد وارث

لائبریرین
اور عمران صاحب، عنوان میں بانتو کو پلیز 'بانٹو' کر دیں، جب بھی نظر پڑتی ہے گراں گزرتا ہے، خود اس وجہ سے نہیں کر رہا کہ آپ شاعر ہیں اور میں اپنی 'ہجو' سے ڈرتا ہوں :)
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ اساتذہءِ محترم،

مجھے جو شعر پسند ہوتا ہے ہمیشہ ہی اُس کا پوسٹ مارٹم ہو جاتا ہے خیر اِس کو تو چھوڑنا پڑیگا کیونکہ اسکا نعم البدل ڈھونڈنا میرے بس کی بات نہیں

یہ 'چھوڑنے' والی عادت اچھی نہیں نیازی صاحب :)

محبوب کے گیسو عموماً شب رنگ ہی ہوتے ہیں بشرطیکہ کہ محبوب کی عمر ساٹھ سے اوپر نہ ہو یا پھر وہ خضاب، مہندی یا اسی قبیل کے 'خرافات' نہ استعمال کرتا ہو، سو گیسو کے ساتھ شب رنگ لگانے سے آپ کے پاس اس شعر میں، کہ چھوٹی بحر ہے، الفاظ استعمال کرنے کی گنجائش بہت کم رہ گئی ہے، مزید برآں یہ کہ شعر کا چلن ہی ایسا ہے کہ پڑھنے والا خود بخود سمجھ جاتا ہے کہ 'کالی' زلفوں کی ہی بات ہو رہی ہے، سو اس کو نکالنے سے مزید الفاظ آپ کی ڈسپوزل پر آ جائیں گے، مثلاً

دن میں کھولو نہ چاند چہرے پہ زلف
نیند تاروں کی مت حرام کرو
 

محمد وارث

لائبریرین
ویسے اس شعر کے سیاق و سباق سے یہ سوال لازم آتا ہے کہ کیا محبوب کو رات کے وقت زلف کھولنے کی اجازت ہے؟ اگر ہے تو کیوں :)

میں شاید اس کو یوں کہتا

دن میں کھولو جو چاند چہرے پہ زلف
نیند تاروں کی تم حرام کرو
 

الف عین

لائبریرین
عمران، میری ’استادی‘ کو اتنی سنجیدگی سے نہ لیا کرو۔ اب بھلا میں کیوں ناراض ہونے لگا۔ شوق سے محمود کی اصلاح قبول کرو، مجھ کو بھی پسند آیا یہ شعر۔
 

Imran Niazi

محفلین
عمران، میری ’استادی‘ کو اتنی سنجیدگی سے نہ لیا کرو۔ اب بھلا میں کیوں ناراض ہونے لگا۔ شوق سے محمود کی اصلاح قبول کرو، مجھ کو بھی پسند آیا یہ شعر۔

سر اصل بات یہ ہے کہ میں‌اس ماحول میں‌ بلکل نیا اور اِس شاعری کے معاملے میں‌ سب سے ان پڑھ ہوں اس لیئے ہر قدم پھونک پھونک کے رکھتا ہوں ار دوسری بات یہ کہ آپ کی رائے تو لازمی ہے چاہے جو بھی ہو
اب تو مجھے محمود بھائی کی اصلاح دل و جان سے قبول قبول قبول ہے،

شکریہ محمود بھائی
بہت نوازش
 

Imran Niazi

محفلین
اچھا تو یہ وارے ’راس‘ آنے کا مترادف تھا۔ مصرع بحر میں تو ہے، لیکن تفہیم دور از کار ہے۔ آؤ صیاد زیر دام کرو میں صیادکس کو زنجیر کرے، یہ محض تصور کرنا پڑتا ہے۔ کہ ’مجھ کو آزادی راس نہیں تو مجھ کو ہی زیر دام کرنا چاہیے۔ ’یہ‘ حشو ہے، یہ آزادی کی ضرورت نہیں ، آزادی کافی ہے۔ دوسرے مصرع میں ’آؤ“ بھی غیر ضروری ہے۔ البتہ یوں کہا جا سکتا ہے، پھر سے صیاد زیر دام کرو۔ میں‌اب بھی مطمئن نہیں‌ہوں۔ وارث کا کیا خیال ہے؟

سر یہ لفظ ہم سرائیکی میں‌استعمال کرتے ہیں اور اِسکو ایک آدھ بار اردو میں‌بھی استعمال ہوتا سنا تو استعمال کر دیا اور شیئر کرنے سے پہلے بھی مجھے پتا تھا کہ اس کو قبول نہیں‌کیا جائے گا لیکن آدت سے مجبور کہ ٹرائی کرنے میں‌کیا ہرج ہے
 

Imran Niazi

محفلین
دن میں کھولو نہ چاند چہرے پہ زلف
نیند تاروں کی مت حرام کرو

سر مجھے تو یہ اچھا لگ رہا ہے،
ویسے سر جگنو آتے تو کیا ہی بات تھی
"میرے خیال سے"
کیونکہ مجھے جگنو لکھنا اچھا لگا اور شعر بھی اِسی لیئے اچھا تھا،
لیکن آپ نے میری خوب اصلاح کی اِس پہ میں‌بہت شکر گزار ہوں آپکا
 
Top