پیار کچھ ایسے خواب دیتا ہے از روحانی بابا

جب زمانہ عذاب دیتا ہے
میرا مولا ثواب دیتا ہے
ہیں جن کی آنکھوں میں پیار کے ساگر
اُن کو وہ بے حساب دیتا ہے
زندگی بھر نہ بھول پائیں جو
پیار کچھ ایسے خواب دیتا ہے
بوٹا بوٹا سوال کرتا ہے
پتہ پتہ جواب دیتا ہے
زندگی آپ ہی گزرتی ہے
آدمی کیوں حساب دیتا ہے
اپنے اندر ہے کچھ حقیقت بھی
یہ پتہ بھی سُراب دیتا ہے
آپ بابا منع بھی کرتا ہے
آپ خود ہی شراب دیتا ہے
 
تھوڑا سا لفظی تغیر کیا ہے اگر ناگوارِ خاطر نہ ہو تو:

جن کی آنکھیں ہیں پیار کے ساگر
انکو وہ بے حساب دیتا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔
زندگی بھر نہ بھول پائیں جو
پیار ایسے بھی خواب دیتا ہے​
 

مغزل

محفلین
روحانی بابا صاحب،
آپ مناسب خیال کیجے تو ’’ اصلاح ِ سخن ‘‘ کی لڑی میں کلام پیش کیا کیجے ۔
والسلام
 
روحانی بابا جی!
کچھ محمود بھائی نے اصلاح کر دی ھے اورمقطع کو میں درست کیے دیتا ھوں

منع کرتا ہے آپ ہی بابا
آپ ہی پھر شراب دیتا ہے

اور م م مغل صاحب کا مشورہ بھی سایب ہے
 
Top