الف عین
عظیم
محمّد احسن سمیع :راحل:
سید عاطف علی
----------
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
-------
پیار ہوتا تو تم وفا کرتے
ہو کے اپنے نہ یوں دغا کرتے
-----------
بِک گئے تم تو چار پیسوں پر
دوست ایسے نہیں کیا کرتے
------------
تم نبھاتے جو دوستی مجھ سے
میرے دل میں سدا رہا کرتے
--------
چار پیسوں کی گر ضرورت تھی
میرے کانوں میں کچھ کہا کرتے
--------
بیچتے تم نہ گر انا اپنی
سر جھکا کر نہ یوں چلا کرتے
--------
یوں پشیماں کبھی نہ ہوتے تم
سر جھکا کر نہ یوں ملا کرتے
---------
تم نے میرا جو دل دکھایا ہے
زخم ایسے نہیں سلا کرتے
------------
بے وفائی جو یوں چھپا کرتی
راز ایسے نہ کبھی کُھلا کرتے
-----------
یہ سیاست نہیں ہے لالچ ہے
-------یا
جو ہوں مخلص نہیں بکا کرتے
لوگ ایسے نہیں بِکا کرتے
----------
فخر ارشد بھی ان پہ کرتا ہے
جان اس پر ہیں جو فدا کرتے
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
پیار ہوتا تو تم وفا کرتے
ہو کے اپنے نہ یوں دغا کرتے
----------- اپنے ہو کر۔۔۔ شاید بہتر رہے گا

بِک گئے تم تو چار پیسوں پر
دوست ایسے نہیں کیا کرتے
------------پیسوں پر سے زیادہ 'پیسوں میں' محاورے کے قریب لگتا ہے
تم نبھاتے جو دوستی مجھ سے
میرے دل میں سدا رہا کرتے
--------ویسے تو درست لگ رہا ہے مگر مفہوم کے اعتبار سے کچھ عجیب لگا، کیا دوست نبھائے تبھی اس کو دل میں رکھا جائے؟ دوست کی طرف سے بے وفائی پر بھی اس کو دل میں رکھنا اپنی طرف سے تو دوستی کا حق ادا کرنا ہے نا

چار پیسوں کی گر ضرورت تھی
میرے کانوں میں کچھ کہا کرتے
--------ٹھیک

بیچتے تم نہ گر انا اپنی
سر جھکا کر نہ یوں چلا کرتے
--------یہ بھی ٹھیک

یوں پشیماں کبھی نہ ہوتے تم
سر جھکا کر نہ یوں ملا کرتے
---------پشیماں ہونے کی کوئی وجہ نظر نہیں آ رہی، شاید پچھلے شعر سے کچھ ربط ہے؟

تم نے میرا جو دل دکھایا ہے
زخم ایسے نہیں سلا کرتے
------------دونوں مصرعوں میں ربط کی کمی ہے

بے وفائی جو یوں چھپا کرتی
راز ایسے نہ کبھی کُھلا کرتے
-----------'یوں' کس طرح؟ دوسرا مصرع بحر سے خارج لگ رہا ہے

یہ سیاست نہیں ہے لالچ ہے
-------یا
جو ہوں مخلص نہیں بکا کرتے
لوگ ایسے نہیں بِکا کرتے
----------دوسرے مصرع کا دوسرا متبادل بہتر لگ رہا ہے اور اس کے ساتھ شعر بھی درست

فخر ارشد بھی ان پہ کرتا ہے
جان اس پر ہیں جو فدا کرتے
فخر کی جگہ رشک مجھے بہتر لگ رہا ہے
 
شکریہ عظیم بھائی۔استادِ محترم دیکھ لیں تو تبدیلیاں کرتا ہوں کچھ میرے ذہن میں اور کچھ آپ سے مدد مل گئی
 
الف عین
عظیم
(اصلاح کے بعد دوبارا )
---------------
پیار ہوتا تو تم وفا کرتے
اپنے ہو کر نہ یوں دغا کرتے
-----------
بِک گئے تم تو چار پیسوں میں
دوست ایسے نہیں کیا کرتے
------------
تم نبھاتے جو دوستی مجھ سے
مجھ پہ اتنی نہ پھر جفا کرتے
--------
تم کو پیسوں کی گر ضرورت تھی
میرے کانوں میں کچھ کہا کرتے
--------
بیچتے تم نہ گر انا اپنی
سر جھکا کر نہ یوں چلا کرتے
--------
کی خطا تم نے اس پہ نادم ہو
سر جھکا کر نہ یوں ملا کرتے
---------
بعد مدّت کے آج آئے ہو
دوست ایسے نہیں ملا کرتے
------------
بے وفائی کا دکھ دیا تم نے
تھی شکایت تو تم گلہ کرتے
-----------
یہ سیاست نہیں ہے لالچ ہے
-------یا
جو ہوں مخلص نہیں بکا کرتے
لوگ ایسے نہیں بِکا کرتے
----------
رشک ارشد بھی ان پہ کرتا ہے
جان اس پر ہیں جو فدا کرتے
 

الف عین

لائبریرین
تم کو پیسوں کی گر ضرورت تھی
میرے کانوں میں کچھ کہا کرتے
اس کو نکال دینے کا مشورہ دیا تھا نا!
بیچتے تم نہ گر انا اپنی
سر جھکا کر نہ یوں چلا کرتے
--------
کی خطا تم نے اس پہ نادم ہو
سر جھکا کر نہ یوں ملا کرتے
---------
نیچے والا شعر نکال دو
 
Top