نوید ناظم
محفلین
پیاس کہتی تھی کہ مجھ سے کوئی دریا نکلے
لیکن ایسا نہ ہوا، پھر وہی صحرا نکلے
مجھ کو معلوم ہے رشتوں کا تقدس لیکن
اب تو اللہ کرے کوئی نہ اپنا نکلے
گھر بلندی پہ بنانے سے نہیں ہوتا کچھ
کوئی انسان جب اندر سے ہی بونا نکلے
وہ مجھےچھوڑ کے جاتا ہے تو بے شک جائے
جو لگا رہتا ہے دل کو، وہ تو کھٹکا نکلے!
پیچھے فرعون ہے اور نیل پہ پہنچا ہوں میں
آگے موسیٰؑ بھی نہیں ہیں کہ جو رستہ نکلے
لیکن ایسا نہ ہوا، پھر وہی صحرا نکلے
مجھ کو معلوم ہے رشتوں کا تقدس لیکن
اب تو اللہ کرے کوئی نہ اپنا نکلے
گھر بلندی پہ بنانے سے نہیں ہوتا کچھ
کوئی انسان جب اندر سے ہی بونا نکلے
وہ مجھےچھوڑ کے جاتا ہے تو بے شک جائے
جو لگا رہتا ہے دل کو، وہ تو کھٹکا نکلے!
پیچھے فرعون ہے اور نیل پہ پہنچا ہوں میں
آگے موسیٰؑ بھی نہیں ہیں کہ جو رستہ نکلے