پیا ر کرنے کی ہمیں توفیق ہونی چاہئے (زیشان مہدی)

Raza Qaseer

محفلین
پیا ر کرنے کی ہمیں توفیق ہونی چاہئے
دوست ، دشمن میں مگر تفریق ہونا چاہئے
عشق سچا دیس کا ہے یا میرا ہے دوستو
اس حوالے سے ذرا تحقیق ہونا چاہے
موسم گل اور اس پہ ساتھ تیرا گل بند
سوچھتا ہوں اب غزل تخلیق ہونا چاہئے
حوصلہ پیار میں اب پست نہ ہونے دوںگا
پشت پر تیر میں پیوست نہ ہونے دوںگا
جان پر کھیل کے روکوں میں سیلاب کا روخ
حادثہ کوئی سرِدست نہ ہونے دوںگا
اس کی یاد سے سجاؤں گا میں اپنی دنیا
ہجر میں ان کو تہی دست نہ ہونے دوںگا
کیا خبر تھی خود اپنے پہ نہ ہوگا قابو
میں نے سوچا تھا کہ اسے پست نہ ہونے دوں گا
بالا دستی میری چاہت کی رہیگی یونہی
زیر دستوں کو زبردست نہ ہونے دوںگا
لوگ کم فہمی سمجھے مجھے ذیشان مگر
سوچ میں اپنی کبھی پست نہ ہونے دوںگا
 

الف عین

لائبریرین
کیا ذیشان مہدی ہی اصل نام ہے؟ اپنا تعارف دیں
میرا مشورہ اکثر یہ ہوتا ہے کہ مبتدیوں کو مشکل زمینوں میں شعر کہنے سے اجتناب کرنا چاہئے۔
یہاں دو غزلیں ہیں۔ پہلی میں
موسم گل اور اس پہ ساتھ تیرا گل بند
مصرع بدل دیں ، بحر سے خارج ہے۔
اس کے علاوہ ’یا میرا ہے دوستو‘ میں ’را‘ کا محل ہے۔ اور ’سوچا‘ کو ہی شاید سوچھا لکھا گیا ہے؟؟
دوسری غزل میں

حوصلہ پیار میں اب پست نہ ہونے دوںگا
پشت پر تیر میں پیوست نہ ہونے دوںگا
درست

جان پر کھیل کے روکوں میں سیلاب کا روخ
حادثہ کوئی سرِدست نہ ہونے دوںگا
۔۔روکوں گا، بحر میں آتا ہے۔ ’روخ‘ نہیں ’رخ‘ باقی درست

اس کی یاد سے سجاؤں گا میں اپنی دنیا
ہجر میں ان کو تہی دست نہ ہونے دوںگا
÷÷پہلا مصرع بحر سے خارج یاد کی بجائے ’یادوں‘ سے وزن درست ہو جاتا ہے۔

کیا خبر تھی خود اپنے پہ نہ ہوگا قابو
میں نے سوچا تھا کہ اسے پست نہ ہونے دوں گا
۔۔کیا خبر تھی ۔ کی جگہ ’کیا خبر تھی کہ‘ اور دوسرے مصرع میں ’کہ‘ نکال دینے سے مصرع درست وزن میں ہو جاتا ہے۔

بالا دستی میری چاہت کی رہیگی یونہی
زیر دستوں کو زبردست نہ ہونے دوںگا
۔۔درست، خوب

لوگ کم فہمی سمجھے مجھے ذیشان مگر
سوچ میں اپنی کبھی پست نہ ہونے دوںگا
لوگ کم فہمی کسی کو کیسے سمجھ سکتے ہیں، سمجھ میں نہیں آیا۔ یا تو کم فہمی کے باعث، یا دوسرے کو کم فہم
یوں ہو سکتا ہے
لوگ کم فہم ہی سمجھے مجھے ذیشان مگر
 
محترم الف عین صاحب، رہنمائی کا بہت شکریہ ۔ ۔ میرے دوست قصیر نے میری دو غزلوں سے کچھ اشعار شیئر کئے ہیں چونکہ وہ خود شاعر نہیں ہیں اور شاید انتہائی عجلت میں کمپوزنگ کی گئی ہے اس لئے الفاظ میں کمی بیشی ہوئی ہے جس سے بعض جگہوں پر بحر، قافیہ وغیرہ کی خلاف ورزی ہوئی ہے جبکہ املا کی بہت ساری غلطیاں کی گئی ہیں جن کی وجہ سے اشعار بے معنی ہو گئے ہیں ۔ ۔ یہ بات ایک سخن فہم کےلئے یقینا ناگوارگزری ہو گی، جس کےلئے میں معذرت چاہتا ہوں، قصیر صاحب اگر ممکن ہے تو ان غزلوں کو اصلاح کے ساتھ شائع کریں یا پھر اس صفحہ سے ہٹا دیں۔۔۔ شکریہ
 
حوصلہ پیار میں اب پست نہ ہونے دونگا
پشت پر تیر میں پوست نہ ہونے دونگا
جان پر کھیل کے روکوں گا میں سیلاب کا رخ
حادثہ کوئی سرِ دست ، نہ ہونے دونگا
اُس کی یادوں سے سجاوں گا میں اپنی دنیا
ہجر میں خود کو تہی دست نہ ہونے دونگا
کیا خبر تھی کہ ، خود اپنے پہ نہ ہو گا قابو
میں نے سوچا تھا اُسے مست نہ ہونے دونگا
بالا دستی مری چاہت کی رہی گی یونہی
زیر دستوں کو زبردست نہ ہونے دونگا
لوگ کم فہم ہی سمجھے مجھے ذیشان مگر
سوچ کو اپنی کبھی پست نہ ہونے دونگا
 
Top