عبید انصاری
محفلین
محفل میں کسی جگہ کتوں سے متعلق اپنی سرگزشت تحریر کرچکا ہوں۔ کچھ دنوں سے ہمارے راستہ میں ایک کتیا نے بچے دیے ہیں جس کی وجہ سے آج کل وہ اور اس کے حمایتی پھر سے نور کے تڑکے ہمارے عزم واستقلال کا امتحان لے رہے ہیں۔ اسی تناظر میں چند اشعار بطور تضمین موزوں ہوگئے۔
صادق حسین ایڈووکیٹ مرحوم سے معذرت کے ساتھ
تو سمجھتا ہے یہ کتے ہیں ستانے کے لیے
یہ تو ہوتے ہیں فقط تجھ کو بھگانے کے لیے
کون کہتا ہے کہ پورا جھنڈ ان کا چاہیے
دو ہی کافی ہیں تجھے مجنوں بنانے کے لیے
گھر سے میں اکثر نکلتا ہوں جو جانے کے لیے
دیکھ لوں ان کو تو مڑجاتا ہوں آنے کے لیے
حیف بر قسمت کہ ٹھہرا ہے وہی ان کا مقام
جو مرا رستہ ہے اکثر آنے جانے کے لیے
پاؤں اک کتے کی دم پر آگیا تھا ایک دن
آج تک خوابوں میں آتے ہیں ڈرانے کے لیے
ایک پلّا، جو کہ ہوگا حد سے حد اک دو چھٹانک
مجھ پہ بھونکے جاتا ہے شاید ہنسانے کے لیے
تو سمجھتا ہے یہ کتے ہیں ستانے کے لیے
یہ تو ہوتے ہیں فقط تجھ کو بھگانے کے لیے
کون کہتا ہے کہ پورا جھنڈ ان کا چاہیے
دو ہی کافی ہیں تجھے مجنوں بنانے کے لیے
گھر سے میں اکثر نکلتا ہوں جو جانے کے لیے
دیکھ لوں ان کو تو مڑجاتا ہوں آنے کے لیے
حیف بر قسمت کہ ٹھہرا ہے وہی ان کا مقام
جو مرا رستہ ہے اکثر آنے جانے کے لیے
پاؤں اک کتے کی دم پر آگیا تھا ایک دن
آج تک خوابوں میں آتے ہیں ڈرانے کے لیے
ایک پلّا، جو کہ ہوگا حد سے حد اک دو چھٹانک
مجھ پہ بھونکے جاتا ہے شاید ہنسانے کے لیے
آخری تدوین: