عاطف ملک
محفلین
ہمارے بہت ہی پیارے بھائی محمداحمد کی ایک انتہائی خوبصورت غزل پر ،جو کہ میری پسندیدہ غزلوں میں سے ایک ہے، طبع آزمائی کی ہے۔
محفلین کی خدمت میں پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔میرا بھیجا خراب ہے شاید
یا خمارِ شراب ہے شاید
چہرہ میرا ہے اور "چپیڑ" اس کی
اک بھیانک سا خواب ہے شاید
آہ کتوں کی لگ گئی ہے ہمیں
"کے الیکٹرک" عذاب ہے شاید
میں بھی ڈرتا ہوں اس کے والد سے؟
"مختصر سا جواب ہے شاید"
ان کے "ہاتھی" بھی ہیں سیاستدان
یہ نیا انقلاب ہے شاید
یاں سے سُن کر وہاں لگاتی ہے
اس کی بس یہ ہی جاب ہے شاید
اس کی مطلق سمجھ نہیں آتی
"وہ غزل کی کتاب ہے شاید"
چہرہ پریوں سا مونچھ جن سی ہے
تب ہی رُخ پر نقاب ہے شاید
مجھ کو غربت کے طعنے دیتی ہے
اس کا ابا نواب ہے شاید
حق کو اس دور میں بھی حق کہنا
جرم کا ارتکاب ہے شاید
تیرے سر درد کا سبب اے عین
اس کی میلی جراب ہے شاید
آخری تدوین: