عاطف ملک
محفلین
محترمہ نمرہ کی ایک انتہائی خوبصورت غزل کے ساتھ کی جانے والی واردات ان سے پیشگی معذرت کے بعد پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔امید ہے احباب کو پسند آئے گی۔
نہ چائے سے، نہ بسکٹ سے، نہ رس کھانے سے ملتی ہے
خوشی بیگم جو تیرے مائیکے جانے سے ملتی ہے
ہو ستیاناس ای چالان کا کہ اب تو بیگم کو
ہماری بے وفائی کی خبر تھانے سے ملتی ہے
بھلا کیسے مرے اشعار میں آئے وہ گہرائی
کہ جو بیوی کے ہاتھوں دانت تڑوانے سے ملتی ہے
مری سسرال میں عزت نہیں بیگم کی "کِرپا" سے
کہ راحت ان کو میری چغلیاں کھانے سے ملتی ہے
ہمیں لگواتے ہیں چکر وہ ایسے اپنے دفتر کے
کہ اجرت ان کو جیسے کام لٹکانے سے ملتی ہے
الگ ہی ایک دنیا ہے ادارہ آپ کا صاحب
یہاں جو چیز بھی ملتی ہے نذرانے سے ملتی ہے
وہ خود کہتا ہے میرے گھر میں سارے چور رہتے ہیں
خوشی کیا اس کو اپنی ناک کٹوانے سے ملتی ہے
جہاں پر چائے بنتی ہو وہیں ہم پائے جاتے ہیں
"ہماری وسعتِ پرواز پروانے سے ملتی ہے"
تمہیں اے عینؔ اس کی یاد سے ملتی ہے وہ راحت
جو تم کو شعر کہنے سے، غزل گانے سے ملتی ہے؟
(عینؔ میم)
محترمہ نمرہ کی غزل کا ربط: نہ ساقی کی نگہ سے اور نہ پیمانے سے ملتی ہےخوشی بیگم جو تیرے مائیکے جانے سے ملتی ہے
ہو ستیاناس ای چالان کا کہ اب تو بیگم کو
ہماری بے وفائی کی خبر تھانے سے ملتی ہے
بھلا کیسے مرے اشعار میں آئے وہ گہرائی
کہ جو بیوی کے ہاتھوں دانت تڑوانے سے ملتی ہے
مری سسرال میں عزت نہیں بیگم کی "کِرپا" سے
کہ راحت ان کو میری چغلیاں کھانے سے ملتی ہے
ہمیں لگواتے ہیں چکر وہ ایسے اپنے دفتر کے
کہ اجرت ان کو جیسے کام لٹکانے سے ملتی ہے
الگ ہی ایک دنیا ہے ادارہ آپ کا صاحب
یہاں جو چیز بھی ملتی ہے نذرانے سے ملتی ہے
وہ خود کہتا ہے میرے گھر میں سارے چور رہتے ہیں
خوشی کیا اس کو اپنی ناک کٹوانے سے ملتی ہے
جہاں پر چائے بنتی ہو وہیں ہم پائے جاتے ہیں
"ہماری وسعتِ پرواز پروانے سے ملتی ہے"
تمہیں اے عینؔ اس کی یاد سے ملتی ہے وہ راحت
جو تم کو شعر کہنے سے، غزل گانے سے ملتی ہے؟
(عینؔ میم)
آخری تدوین: