شیرازخان
محفلین
متاثر تم ہوئے جس سے
بڑا وہ پیر ظالم ہے
دکھا کر تم کو جلوے وہ
بڑا محظوظ ہوتا ہے
وہ جس کی آنکھ کا سُرما
نہ دیکھو آنکھ بھر کر تم
وہ جس کی زلف کنڈل سی
لگی پگڑی پہ مائع ہو
وہ داڑھی جس کی جپتی ہو
کسی ریشم کی تاروں سی
سفیدی جسکے چہرے کی
گھٹا توقیر بھی ڈالے
وہ جس کے جا حجرے میں
لگے اک دوسری دنیا
وہ پھس جائے حواسوں میں
تو خوشبو ہی نہ نکلے جو
ٹھکا ٹھک ہاتھ میں ڈنڈا
وہ ٹھاٹھیں مارتا جوڑا
کلائی پر کڑے ایسے
کہ جیسے تیار ہو گھوڑا
گلے میں گیند کی مانند
پہن رکھے ہوں موتی سے
وہ اپنے ہاتھ پر جس نے
ہوں جوڑے قیمتی پتھر
کلو تسبیح کے دانے بھی
گماتا ہو جو انگلی سے
جو رہتا ہو ہمیشہ سے
مُریدوں کے ہی جھُرمٹ میں
اُسے مرغوب کھانے بھی
کبھی دیکھے نہ ہوں تم نے
جسے سب غیب کی خبریں
ہو دعوٰی جاننے کا بھی
تُجھے جو جن پریتوں کی
کتابیں بھی سُنا ڈالے
لکیریں ڈال کر کر دے
جو ہر تعویز منہ بولا
وہ جس کا نام پڑھنے میں
صبح سے شام ہو جائے
وہ جس کے گیت گاتے ہوں
ترے سب جاننے والے
طریقے جانتا ہو جو
ترے دل کی تسلی کے
تو ایسے پیر کے آگے
مرے بھائی ذرا سوچو
کہ سٹی گم نہ ہو کیونکر
متاثر تم ہوئے جس سے
تعجب کچھ نہیں مجھ کو۔۔۔
الف عین
بڑا وہ پیر ظالم ہے
دکھا کر تم کو جلوے وہ
بڑا محظوظ ہوتا ہے
وہ جس کی آنکھ کا سُرما
نہ دیکھو آنکھ بھر کر تم
وہ جس کی زلف کنڈل سی
لگی پگڑی پہ مائع ہو
وہ داڑھی جس کی جپتی ہو
کسی ریشم کی تاروں سی
سفیدی جسکے چہرے کی
گھٹا توقیر بھی ڈالے
وہ جس کے جا حجرے میں
لگے اک دوسری دنیا
وہ پھس جائے حواسوں میں
تو خوشبو ہی نہ نکلے جو
ٹھکا ٹھک ہاتھ میں ڈنڈا
وہ ٹھاٹھیں مارتا جوڑا
کلائی پر کڑے ایسے
کہ جیسے تیار ہو گھوڑا
گلے میں گیند کی مانند
پہن رکھے ہوں موتی سے
وہ اپنے ہاتھ پر جس نے
ہوں جوڑے قیمتی پتھر
کلو تسبیح کے دانے بھی
گماتا ہو جو انگلی سے
جو رہتا ہو ہمیشہ سے
مُریدوں کے ہی جھُرمٹ میں
اُسے مرغوب کھانے بھی
کبھی دیکھے نہ ہوں تم نے
جسے سب غیب کی خبریں
ہو دعوٰی جاننے کا بھی
تُجھے جو جن پریتوں کی
کتابیں بھی سُنا ڈالے
لکیریں ڈال کر کر دے
جو ہر تعویز منہ بولا
وہ جس کا نام پڑھنے میں
صبح سے شام ہو جائے
وہ جس کے گیت گاتے ہوں
ترے سب جاننے والے
طریقے جانتا ہو جو
ترے دل کی تسلی کے
تو ایسے پیر کے آگے
مرے بھائی ذرا سوچو
کہ سٹی گم نہ ہو کیونکر
متاثر تم ہوئے جس سے
تعجب کچھ نہیں مجھ کو۔۔۔
الف عین