بڑے جتنوں سے
چمٹی سے پکڑ کر
حرف کے جگ مگ نگینے
سادہ کاغذ کی انگوٹھی میں جڑے ہیں
فاعلاتن فاعلن فعلن کا سرکش اونٹ مشکل سے سدھایا ہے
علامت، استعارہ، پیکر و تشبیہ کی چولیں بٹھائی ہیں
یہی تعویذ اب الفاظ کی بوتل میں رکھ کر
وقت کے ساگر کی لہروں کے حوالے کر رہا ہوں
دور دیسوں کے سہانے ساحلوں کی ایک رنگیں شام
یہ پیغام
یہ الہام
اترے گا
چمٹی سے پکڑ کر
حرف کے جگ مگ نگینے
سادہ کاغذ کی انگوٹھی میں جڑے ہیں
فاعلاتن فاعلن فعلن کا سرکش اونٹ مشکل سے سدھایا ہے
علامت، استعارہ، پیکر و تشبیہ کی چولیں بٹھائی ہیں
یہی تعویذ اب الفاظ کی بوتل میں رکھ کر
وقت کے ساگر کی لہروں کے حوالے کر رہا ہوں
دور دیسوں کے سہانے ساحلوں کی ایک رنگیں شام
یہ پیغام
یہ الہام
اترے گا