محمد خرم یاسین
محفلین
م
میں نے آسان ترین پینٹنگ ایک بار اس طرح کی کہ مختلف رنگ لے کر انھیں کینوس پر بے ترتیب بکھیرا اور پھر ہاتھ کی انگلیوں سے انھیں مدغم کر دیا آخر پر اس پر بچے کے دونوں پاوں رکھوا کر اٹھا لیے۔ لیجیے شاہ کار تیار ہے۔مجھے ہمیشہ یہ لگتا تھا کہ مشکل ہے، کوئی ٹرینر نہ ہو شروع میں تو نہیں ہو پائے گا اور اتنا لمبا عرصہ ٹرینر کی تلاش کی کہ اب لگنے لگا کہ تعلیمی دور بھی اختتام کے قریب ہے، آگے خدا جانے کیا ہو!
کوشش کی تھوڑی بہت، مجھے پتا ہے بہت مسائل ہیں، بے وزن شاعری جیسے. تاہم جو بھی ہے، ہے تو سہی! بہتر بھی ہو جائے گی آہستہ آہستہ لیکن جس کام کا آغاز ہی نہ کِیا، اس کی بہتری کی کیا توقع؟
اور یقین جانئیے! میں نے زندگی میں بہت چیزیں بنائی ہیں، کاموں میں ٹانگیں اڑائی ہیں، بہت کچھ تھوڑا تھوڑا کیا ہے. لیکن تقریبا دس بارہ روز قبل پہلی پینٹنگ بنانے کی جو خوشی ہوئی تھی وہ کبھی کسی تخلیق یا تھک کر چور ہو کر میچ فنالے جیت کر بھی نہیں ہوئی!
وجہ اس کی جو میں نے سمجھی ہے وہ یہ ہے کہ یوں لگتا ہے کہ سبھی رنگ ہمارے قبضے میں ہیں، جو چاہیں بنا ڈالیں اور جیسے چاہیں ڈھالیں اور آخر میں ایک مکمل لباس مجاز میں ڈھلی شے ہمیشہ کے لیے سامنے کھڑی!