باباجی
محفلین
یہ کلام اکثر میری نانی اماں سناتی ہیں مجھے
تو سوچا آپ محفلین کی خدمت میں پیش کروں۔ اگر کسی کو معلوم ہو تو ضرور بتائیں کہ یہ کس کا کلام ہے۔
پیکرِ ہستی کو جب مشکوک سا پاتا ہوں میں
آئینے میں آئینہ بن کر سما جاتا ہےں میں
اک ذرا سی بات پر مرا جاتا ہوں میں
اک تیری آنکھوں کا ساگر
اک تیرے رخ کی بہار
یہ میّسر ہوں تو جنت کو بھی ٹھکراتا ہوں میں
وہ اگر جاتے ہیں تو
ان کو جانے دو اے امیر
ان سے کہہ دو
کوچہء در چھوڑکے جاتا ہوں میں
آگے آگے چلا جاتا ہے وہ محشر خرام
پیچھے پیچھے نقشِ پا کو چومتا جاتا ہوں میں
تو سوچا آپ محفلین کی خدمت میں پیش کروں۔ اگر کسی کو معلوم ہو تو ضرور بتائیں کہ یہ کس کا کلام ہے۔
پیکرِ ہستی کو جب مشکوک سا پاتا ہوں میں
آئینے میں آئینہ بن کر سما جاتا ہےں میں
اک ذرا سی بات پر مرا جاتا ہوں میں
اک تیری آنکھوں کا ساگر
اک تیرے رخ کی بہار
یہ میّسر ہوں تو جنت کو بھی ٹھکراتا ہوں میں
وہ اگر جاتے ہیں تو
ان کو جانے دو اے امیر
ان سے کہہ دو
کوچہء در چھوڑکے جاتا ہوں میں
آگے آگے چلا جاتا ہے وہ محشر خرام
پیچھے پیچھے نقشِ پا کو چومتا جاتا ہوں میں