زین
لائبریرین
وزیراعظم سید یوسف رضاگیلانی کی واضح یقین دہانی کے باوجود وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کے لئے مختص شیئرز میں 20 ارب کم کردیئے گئے ہیں جس کے خلاف حکومت بلوچستان نے شدید احتجاج کیاہے ،بلوچستان حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ فنڈز نہ کی صورت میں صوبہ آئندہ مالی سال بجٹ پیش نہیں کرسکے گا۔
حکومت بلوچستان نے شدید مالی بحران کے پیش نظر گزشتہ دنوں وفاقی حکومت سے رابطہ کرکے صوبے کو مالی بحران سے نکالنے کا مطالبہ کیاتھا جس کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم رئیسانی کی قیادت میں صوبائی پارلیمانی گروپ میں وزیراعظم سے خصوصی ملاقات کی تھی اس ملاقات کے دوران وزیراعظم نے حکومت بلوچستان کے موقف کوتسلیم کرتے ہوئے بلوچستان کے مالی مسائل کم کرنے کے لئے آئندہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں پچاس ارب روپے جبکہ بجٹ خسارے میں کمی، کوئٹہ پیکج اور ترقیاتی منصوبوں کے لئے فوری طور پر 9 ارب روپے جاری کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ وزیراعظم نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ صوبے کی محرومیاں ختم کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں اور اس سلسلے میں رواں سال سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بلوچستان کو باقی 21 ارب روپے بھی فراہم کئے جائیں گے جبکہ بلوچستان کے رکن قومی اسمبلی اور سینیٹرز کو اپنے اپنے حلقوں کے ترقیاتی پراجیکٹ کے لئے فنڈز الگ سے دیئے جائیں گے۔ وزیراعظم نے بجٹ خسارے کے لئے 3 ارب، کوئٹہ پیکج کے لئے 3 ارب اور صوبے کی ترقیاتی سکیموں کے لئے بھی تین ارب روپے فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اب جبکہ جمعرات کو اسلام آباد میں قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے جس کیلئے تمام دستاویزات صوبائی حکومتوں کو ارسال کی گئی ہیں جس میں بلوچستان کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی مد میں وفاقی حکومت کی جانب سے 50 ارب کی بجائے 33ارب روپے رکھے ہیں جس پر حکومت بلوچستان نے شدید احتجاج کیا ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ وہ این ای سی کے اجلاس سے قبل وزیراعظم سے ملاقات کرکے اس معاملے کو اٹھائیں گے ۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے وعدے کے مطابق فنڈزنہ فراہم کئے گئے تو صوبہ بلوچستان آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوگا ۔
حکومت بلوچستان نے شدید مالی بحران کے پیش نظر گزشتہ دنوں وفاقی حکومت سے رابطہ کرکے صوبے کو مالی بحران سے نکالنے کا مطالبہ کیاتھا جس کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم رئیسانی کی قیادت میں صوبائی پارلیمانی گروپ میں وزیراعظم سے خصوصی ملاقات کی تھی اس ملاقات کے دوران وزیراعظم نے حکومت بلوچستان کے موقف کوتسلیم کرتے ہوئے بلوچستان کے مالی مسائل کم کرنے کے لئے آئندہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں پچاس ارب روپے جبکہ بجٹ خسارے میں کمی، کوئٹہ پیکج اور ترقیاتی منصوبوں کے لئے فوری طور پر 9 ارب روپے جاری کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ وزیراعظم نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ صوبے کی محرومیاں ختم کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں اور اس سلسلے میں رواں سال سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بلوچستان کو باقی 21 ارب روپے بھی فراہم کئے جائیں گے جبکہ بلوچستان کے رکن قومی اسمبلی اور سینیٹرز کو اپنے اپنے حلقوں کے ترقیاتی پراجیکٹ کے لئے فنڈز الگ سے دیئے جائیں گے۔ وزیراعظم نے بجٹ خسارے کے لئے 3 ارب، کوئٹہ پیکج کے لئے 3 ارب اور صوبے کی ترقیاتی سکیموں کے لئے بھی تین ارب روپے فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اب جبکہ جمعرات کو اسلام آباد میں قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے جس کیلئے تمام دستاویزات صوبائی حکومتوں کو ارسال کی گئی ہیں جس میں بلوچستان کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی مد میں وفاقی حکومت کی جانب سے 50 ارب کی بجائے 33ارب روپے رکھے ہیں جس پر حکومت بلوچستان نے شدید احتجاج کیا ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ وہ این ای سی کے اجلاس سے قبل وزیراعظم سے ملاقات کرکے اس معاملے کو اٹھائیں گے ۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے وعدے کے مطابق فنڈزنہ فراہم کئے گئے تو صوبہ بلوچستان آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوگا ۔