پی ٹی آئی جلسہ: ’حکومت اپنی رٹ قائم کرنا جانتی ہے
پاکستان کے وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پی ٹی آئی کے 30 نومبر کو اسلام آباد میں جلسے کے انعقاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اپنی رٹ قائم کرنا جانتی ہے اور کسی کو پارلیمان یا سرکاری اداروں پر یلغار کی اجازت نہیں دے گی۔
پاکستان تحریکِ انصاف نے اگست سے اسلام آباد کے ریڈ زون میں دھرنا دے رکھا ہے اور وہ مئی سنہ 2013 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور وزیرِ اعظم نواز شریف کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے پاکستان تحریکِ انصاف نے 30 کو اسلام آباد میں ’ایک بڑا جلسہ‘ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق وفاقی وزیر نے کہا کہ 30 نومبر اسلام آباد میں ایف سی، الیٹ پولیس، عام پولیس اور رینجر تعینات ہو گی۔
انھوں نے کہا کہ آرٹیکل 245 نافذ ہے، ہنگامی صورتِ حال میں طلب کی جا سکتی ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ سکیورٹی اداروں کو طلب کرنے کا مقصد سرکاری اداروں کی حفاظت کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 30 نومبر کو غلط مقصد کے لیے آنے والوں کے لیے سکیورٹی ادارے تیار ہیں۔
چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ حکومت پرامن سیاسی سرگرمیوں میں رکاوٹ نہیں بنے گی اور اسے 30 کو ایک سیاسی یا جمہوری عمل یا احتجاج قابلِ قبول ہے لیکن حکومت کسی کو پارلیمان یا سرکاری اداروں پر یلغار کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ دھرنوں کے باعث سکیورٹی کی مد میں ایک ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اندرونی سکیورٹی کے لیے فوج کے ساتھ مل کر طریقۂ کار وضع کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سول اور عسکری اداروں کے درمیان تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔
شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن بات کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ آپریش ضربِ عضب کے باعث ’دہشت گرد کارروائیوں‘ میں کمی آئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔
پاکستان کے وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پی ٹی آئی کے 30 نومبر کو اسلام آباد میں جلسے کے انعقاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اپنی رٹ قائم کرنا جانتی ہے اور کسی کو پارلیمان یا سرکاری اداروں پر یلغار کی اجازت نہیں دے گی۔
پاکستان تحریکِ انصاف نے اگست سے اسلام آباد کے ریڈ زون میں دھرنا دے رکھا ہے اور وہ مئی سنہ 2013 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور وزیرِ اعظم نواز شریف کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے پاکستان تحریکِ انصاف نے 30 کو اسلام آباد میں ’ایک بڑا جلسہ‘ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق وفاقی وزیر نے کہا کہ 30 نومبر اسلام آباد میں ایف سی، الیٹ پولیس، عام پولیس اور رینجر تعینات ہو گی۔
انھوں نے کہا کہ آرٹیکل 245 نافذ ہے، ہنگامی صورتِ حال میں طلب کی جا سکتی ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ سکیورٹی اداروں کو طلب کرنے کا مقصد سرکاری اداروں کی حفاظت کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 30 نومبر کو غلط مقصد کے لیے آنے والوں کے لیے سکیورٹی ادارے تیار ہیں۔
چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ حکومت پرامن سیاسی سرگرمیوں میں رکاوٹ نہیں بنے گی اور اسے 30 کو ایک سیاسی یا جمہوری عمل یا احتجاج قابلِ قبول ہے لیکن حکومت کسی کو پارلیمان یا سرکاری اداروں پر یلغار کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ دھرنوں کے باعث سکیورٹی کی مد میں ایک ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اندرونی سکیورٹی کے لیے فوج کے ساتھ مل کر طریقۂ کار وضع کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سول اور عسکری اداروں کے درمیان تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔
شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن بات کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ آپریش ضربِ عضب کے باعث ’دہشت گرد کارروائیوں‘ میں کمی آئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔