کراچی (سید منہاج الرب) حکومت کو گرانے کی ناکام کوشش کے بعد بالآخر پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے اسلام آباد میں دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ ان کے اس اعلان سے جہاں مسلم لیگ ن کے رہنمائوں اور کارکنوں سمیت وزیراعظم میں خوشی کی لہر دوڑی ہے وہیں ان کے سیاسی کزن اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سیاسی طور پر یتیم بھی ہوگئے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی طرف سے دھرنا ختم کرنے کے فیصلے کے بعد عمران خان کیا کریں گے، شاید اس کا جواب عمران خان کے پاس فی الوقت موجود نہیں ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ اب دھرنوں کی تحریک دم توڑ چکی ہے۔ عمران خان کو بھی چاہئے کہ وہ حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دھرنے کو باقاعدہ ختم کرنے کا اعلان کریں۔ عمران خان کےدھرنے کو تقویت ڈاکٹر طاہرالقادری کے دھرنے سے ملی ہوئی تھی کیونکہ عمران خان سمیت تحریک انصاف کے تمام کارکنان اور لیڈرز صرف رات کے وقت چند گھنٹوں کیلئے دھرنے میںآتے تھے جس کے بعد عمران خان اپنے گھر بنی گالا میںجاکر آرام کرتے تھے۔ عمران کا دھرنا اصل میں اور عملاً اسی دن ختم ہوگیا تھا جب عمران خان دھرنا چھوڑ کر بنی گالا منتقل ہوگئے تھے اور صرف چند گھنٹوں کیلئے دھرنے میں آتے اور ناچ گانے اور دیگر تماشے شروع کرتے۔ عمران خان نے اپنے دھرنے میں جہاں اپنے کارکنوں اور لیڈروں کو تھکایا وہاں انہوںنے سلطان راہی مرحوم کی بھی یاد تازہ کردی۔ وہ اپنے خطاب میں وزیراعظم نواز شریف سمیت کسی کو مخاطب کرنے سے قبل ’’اوے‘‘ کا استعمال کرتے تھے جو سلطان راہی کا مخصوص انداز تھا۔ بہرحال اب عمران خان کا سیاسی کیریئر کیا ہوگا۔ دھرنے کا کیا بنے گا، اس بات کا فیصلہ آئندہ چند دنوں میں ہوجائے گا۔ عمران خان کے دھرنے کا ملکی معیشت کو جہاںاربوں روپے کا نقصان ہوا وہاں سیاسی جماعتوں کو یہ فائدہ ہوا کہ وہ سب کے سب جمہوریت کیلئے اکھٹے ہوگئے۔ ایک عام آدمی عمران خان سے سوال کرتا ہے کہ اگر ان کو پاکستان اور پاکستانی عوام سے محبت اور لگائو ہے تو پھر ان کے بیٹے پاکستان میں کیوں نہیں رہتے اور ایک عام پاکستانی کی حیثیت سے زندگی کیوں نہیں گذارتے؟ عمران خان آج تک اس کا جواب نہ دے سکے۔ بہرحال ڈاکٹر طاہر القادری کی طرف سے دھرنا ختم کرنے کے اعلان کے بعد عمران خان کیلئے بھی یہ ایک اچھا موقع ہے کہ وہ بھی دھرنوں کو دیگر شہروں میں منتقل کرنے یا اسی طرح کا کوئی بہانہ بناکر اس مشکل سے باہر نکلیں۔ انہوں نے اپنی انا کا مسئلہ بنایا ہوا ہے اور ان کی اس انا کے باعث پاکستان اور پاکستانیوں کو مالی، سماجی اور اخلاقی نقصانات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔