پی کر نگاہِ ناز سے مخمور ہو گئے---برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیعراحل؛
--------
مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن
پی کر نگاہِ ناز سے مخمور ہو گئے
کرنے پہ عشق آپ سے مجبور ہو گئے
------------
وعدہ کیا ہے مجھ سے محبّت کا آپ نے
جتنے گلے تھے آپ سے سب دور ہو گئے
-----------------
چاہت جو دی ہے آپ نے دل کو خوشی ملی
ہم اس خوشی کی بات پہ مغرور ہو گئے
-------------
جینا بہت محال تھا دوری میں آپ کی
لگتا تھا زخم دل کے ہیں ناسور ہو گئے
----------------
آئے ہیں آج آپ تو کچھ حوصلہ ہوا
خدشات تھے جو دل میں وہ کافور ہو گئے
-------
ارشد کا نام آپ سے ایسے ہے جُڑ گیا
دنیا میں اس کے نام سے مشہور ہو گئے
--------------
 
پی کر نگاہِ ناز سے مخمور ہو گئے
کرنے پہ عشق آپ سے مجبور ہو گئے

کون؟

وعدہ کیا ہے مجھ سے محبّت کا آپ نے
جتنے گلے تھے آپ سے سب دور ہو گئے
دعویٰ بہتر نہ ہوگا؟

جینا بہت محال تھا دوری میں آپ کی
لگتا تھا زخم دل کے ہیں ناسور ہو گئے

"دل کے ہیں" میں "ہیں" گڑبڑ کررہا ہے!

ارشد کا نام آپ سے ایسے ہے جُڑ گیا
دنیا میں اس کے نام سے مشہور ہو گئے

وہی بات، "ایسے ہے جُڑ گیا" میں "ہے". عجزِ بیان۔
کون مشہور ہوگئے؟
 

الف عین

لائبریرین
وہی میری بات۔ کہ اگر کچھ عرصہ ان اشعار کے ساتھ گزارا جاتا بلکہ کہتے وقت ہی ہر ممکن صورت پر غور کر لیا جاتا تو اپنی غلطیاں خود پتہ چل جاتیں
جتنے تھے دل کے زخم، وہ ناسور ہو گئے
ارشد کا نام آپ سے اس طرح جڑ گیا
دونوں سامنے کے مصرعے تھے!
 
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
( دوبارا )
دیکھا ہمیں جو پیار سے مسرور ہو گئے
کرنے پہ عشق آپ سے مجبور ہو گئے
------------
پہلو میں آ کے آپ نے جو حوصلہ دیا
جتنے گلے تھے آپ سے وہ دور ہو گئے
-----------------
رہنے کا ساتھ آپ نے وعدہ جو کر لیا
ہم اس خوشی کی بات پہ مغرور ہو گئے
-------------
جینا بہت محال تھا دوری میں آپ کی
جتنے تھے دل کے زخم، وہ ناسور ہو گئے
----------------
آئے ہیں آج آپ تو کچھ حوصلہ ہوا
خدشات تھے جو دل میں وہ کافور ہو گئے
-------
الفت کی بات آپ سے کرتے رہیں گے یوں
جیسے اسی کی بات پہ مامور ہو گئے
--------------
جیسے بھی ہو سکے گا نبھائیں گے ساتھ ہم
دونوں وفا کی جیل میں محصور ہو گئے
--------
ارشد کا نام آپ سے اس طرح جڑ گیا
دنیا میں اس کے نام سے مشہور ہو گئے
 

الف عین

لائبریرین
دیکھا ہمیں جو پیار سے مسرور ہو گئے
کرنے پہ عشق آپ سے مجبور ہو گئے
------------ پیار سے دیکھنے کی حد تک تو واضح ہوا کہ 'ہم' لیکن مسرور، مخمور اور مجبور کون ہوئے، یہ واضح نہیں ہو سکا

پہلو میں آ کے آپ نے جو حوصلہ دیا
جتنے گلے تھے آپ سے وہ دور ہو گئے
----------------- ٹھیک، شاید 'وہ حوصلہ' مزید بہتر ہو، غور کرو

رہنے کا ساتھ آپ نے وعدہ جو کر لیا
ہم اس خوشی کی بات پہ مغرور ہو گئے
------------- اس وجہ سے اپنے پر مغرور ہونا سمجھ میں آتا ہے
اس بات پر ہم اپنے پہ مغرور..
شاید بہتر ہو، اپنے کی ے کے اسقاط کے باوجود!

جینا بہت محال تھا دوری میں آپ کی
جتنے تھے دل کے زخم، وہ ناسور ہو گئے
----------------
آئے ہیں آج آپ تو کچھ حوصلہ ہوا
خدشات تھے جو دل میں وہ کافور ہو گئے
------- یہ دونوں اشعار ٹھیک ہیں

الفت کی بات آپ سے کرتے رہیں گے یوں
جیسے اسی کی بات پہ مامور ہو گئے
-------------- دوسرا مصرع سمجھ میں نہیں آیا
جیسے اس ایک بات پہ... شاید بہتر ہو

جیسے بھی ہو سکے گا نبھائیں گے ساتھ ہم
دونوں وفا کی جیل میں محصور ہو گئے
-------- جیل میں محصور ہونے سے تو بچنا ضروری ہے، یہاں لگتا ہے کہ آپ خوش ہیں۔ جیل ہمیشہ منفی معنی میں ہوتا ہے، اس شعر کو نکال دیں

ارشد کا نام آپ سے اس طرح جڑ گیا
دنیا میں اس کے نام سے مشہور ہو گئے
.. کچھ شتر گربے کی کیفیت لگتی ہے۔ آپ سے جڑ گیا مگر اس کے نام سے مشہور ہو گئے!
بس آپ ہی کے نام سے.... کیسا رہے گا؟
 
Top