محسن وقار علی
محفلین
آپ اسے کھیل سمجھ لیں یا مشاہدہ کے لیے کیا جانے والا ایک عمل سمجھ لیں ۔لیکن یہ ہے بڑا دلچسپ ۔چین میں کئے جانے والے اس عمل کو چائنیز وزپر (Chinese Whisper)کہتے ہیں ۔اس عمل کے تحت بیس تیس بچوں کو ایک لائن میں کھڑا کر دیا جاتا ہے ۔ٹیچر لائن میں کھڑے پہلے بچے کے کان میں کوئی بھی بات اس انداز سے کرتا ہے کہ اسے اور کوئی نہ سن سکے ۔پھر اس بچے کو یہ کہا جاتا ہے کہ وہ یہی بات اپنے اگلے ساتھی کے کان میں اس انداز سے کرے کہ اسے کوئی اور نہ سن سکے ،یہ عمل پہلے بچے سے آخری بچے تک دہرایا جاتا ہے ۔یعنی ٹیچر کی کہی ہوئی ایک سرگوشی کے انداز میں بات بیس یا تیس بچوں تک پہنچتی ہے اور پھر وہی ٹیچر جب کہی ہوئی بات آخری بچے سے سنتا ہے جو مختلف بچوں کے ذہنوں سے ہوتی ہوئی دوبارہ اس تک پہنچتی ہے تو وہ ٹیچر حیران رہ جاتا ہے کیونکہ اس تک دوبارہ پہنچنے والی بات اسکی کہی ہوئی بات سے بالکل مختلف ہوتی ہے ۔ہمارے ہاں بھی ماحول چائنیز وزپر سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہے ۔لیکن آج کل اس صورتحال نے زیادہ ہی تیزی پکڑ لی ہے ۔ایک ریٹائرڈ صاحب جو عموماً میرے پاس آتے ہیں اور مجھے پیارسے انکل کہہ کر پکارتے ہیں ۔وہ روزانہ کئی اخبارات پڑھتے ہیں اور پھر پڑھے ہوئے سارے اخبارات کی اہم خبروں پر تبصرہ اور تجزیہ کرنے کے لیے کوئی ستم ظریف ڈھونڈتے رہتے ہیں ۔اور جوبے چارہ پھنس جائے اپنے تبصروں اور تجزیوں سے اسکے چودہ طبق روشن کر دیتے ہیں ۔اور جب تک پھنسا ہوا شخص کسی ضروری کام ، میٹنگ یا ایمر جنسی کا بہانہ بنا کر اٹھ نہ جائے وہ صاحب اسکی سماعتوں کے ذریعے اسکے ذہن کو موت کاکنواں سمجھ کر وہاں بغیر سائلنسر کے موٹر سائیکل چلاتے رہتے ہیں ۔میں بھی کئی مرتبہ انکے زیر عتاب رہ چکا ہوں ۔گذشتہ روز آئے تو کہنے لگے انکل ووٹ کس کو دینا ہے ۔لیکن جواب سنے بغیر سرگوشی کے انداز میں بولے کہ الیکشن ہونگے تو میاں ووٹ دو گے ناں ۔میں یہ بات گذشتہ کئی ہفتوں سے سن رہا ہوں لیکن اس بات پر زیادہ دھیان نہیں دے رہا ۔لیکن یہ ضرور سمجھتا ہوں کہ الیکشن ضرور ہونے چاہئیں اور وقت پر ہونے چاہئیں، میں نے ان صاحب سے پوچھا کہ وہ کسیے کہہ سکتے ہیں کہ الیکشن نہیں ہونگے ۔کہنے لگے میری بات لکھ لو الیکشن وقت پر نہیں ہونگے۔ میں نے انہیں کر یدتے ہوئے کہاکہ پھر کیا ہوگا۔کیانگران سیٹ اپ ہی چلتا رہے گاتو کہنے لگے رہے گا تونگران سیٹ اپ ہی لیکن موجودہ سیٹ اپ نہیں بلکہ ایک نیا سیٹ اپ آئے گا۔موجودہ سارے نگران گھر چلے جائیں گے ۔پھر کیا ہو گا۔میں نے پھر ایک سوال جڑدیا۔پھر وہ نگران سیٹ اپ دو سے تین سال تک رہے گا۔اور سب کے کڑا کے نکال دے گا۔میں نے کہا سرموجودہ آزاد عدلیہ کے ہوتے ہوئے اور طاقتور میڈیا کی موجودگی میں یہ کیسے ہو سکتا ہے پھر بڑی سیاسی جماعتیں کسی طور بھی یہ برداشت نہیں کریں گی کہ الیکشن ملتوی کیے جائیں ۔صاحب نے میری بات سن کر تقریباً جھنجلاتے ہوئے کہا۔حالات ۔۔حالات میرے پیارے ۔حالات ہی ایسے ہو جائیں گے یا پیدا کر دیے جائیں گے کہ الیکشن ملتوی کر کے ایک نیا نگران سیٹ اپ لایا جائے گا۔اور پھر سرگوشی کے انداز میں بولے کہ بہت سارے خطرات مول لے کر پاکستان آنے والے جنرل صاحب بھی اس سیٹ اپ کا حصہ ہونگے۔ میں نے کہا کہ آپ کیا بات کرتے ہیں وہ تو واپس آکر ضرور پچھتارہے ہونگے اور عدالتوں میں انکی دو چار مزید پیشیاں ہوئیں تو وہ ہاتھ جوڑ کر دبئی واپسی کی راہ نکالنے میں لگ جائیں گے ۔اور پھر انکی اتنی زیادہ مخالفت ہے کہ اسلام آباد میں لگے ہوئے انکے بینرز وغیرہ تک پھاڑ دیئے گئے ہیں انکے قریبی دوست جو دن رات انکی تعریفوں کے پل باندھتے تھے انکی وردی کی قسمیں کھاتے تھے وہ سب تتر بتر ہو چکے ہیں ۔صدارت کے دوران جب انکی سخت سیکورٹی ہوتی تھی تب بھی ان پر قاتلانہ حملے ہو چکے ہیں اگران سارے حالات کو دیکھا جائے تو عقل تسلیم نہیں کرتی کہ وہ کسی معجزے کے تحت بھی اقتدار کا حصہ بن سکیں گے ۔کیا انہیں سیاسی پارٹیاں قبول کر لیں گی یا میڈیا خاموش ہو جائے گا ۔میں نے انکی بات کو رد کرنے کے لیے ترکش کا آخری تیر چلایا کہ چلیں میں آپ کی بات مان لیتا ہوں کہ آپ درست کہتے ہیں لیکن آپکی ان معلومات کا سورس کیا ہے، اتنی اہم معلومات جنہیں آپ آگے پھیلا رہے ہیں انکے ذرائع کیا ہیں ۔وہ شاید میرے اس سوال کے لیے تیار نہ تھے ۔وہ اس سوال سے پہلو تہی کرنے لگے ۔میں نے شکار کو پھنسا دیکھ کر اور زور دیتے ہوئے کہا کہ آپ مجھے آج ذرائع بتاکے ہی جائیں ۔کہنے لگے یہ بات تو بچے بچے کی زباں پر ہے، میں نے کہا تو پھر آ پ کو بھی کسی بچے نے بتایاہے ۔کہنے لگے میں اتنا بے وقوف نہیں ہوں کہ کسی بچے کی کہی ہوئی بات کو تسلیم کرلوں اور پھر خاموش ہو گئے اور جب انہوں نے محسوس کیا کہ میں پوچھے بنانہیں چھوڑوں گا تو کہنے لگے ۔بھئی میں جس دکان سے بال کٹواتا ہوں وہاں ایک صاحب بتا رہے تھے ۔اس سے پہلے کہ میں ان سے کوئی دوسرا سوال پوچھتا، انہوں نے نکلنے میں عافیت سمجھی اور میں بھی سمجھ گیا کہ یہ چائینیز وزپر باربرشاپس ،تھڑوں اور ٹی سٹالوں سے شروع ہوتی اور اپنی اصل شکل تبدیل کر کے آگے بڑھتی رہتی ہے ۔
بہ شکریہ روزنامہ جنگ
بہ شکریہ روزنامہ جنگ