شمشاد
لائبریرین
فرحت کیانی کا اپنے متعلق کہنا ہے "میری باس کے الفاظ ہیں کہ 'تمہارے ہاتھ کی چائے بھی بلیک کافی کا ٹیسٹ دیتی ہے۔"
اب معلوم نہیں یہ تعریف ہے یا کچھ اور۔ قارئین بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں۔
فرحت کا چائے بنانے کا طریقہ واردات مندرجہ ذیل ہے :
پانی بوائل کرنے کے لئے کیتلی آن کر کے بھول جاؤ۔ پھر جب یاد آئے تو کپ میں ٹی بیگ ، چینی اور دودھ ڈالو لیکن یہ بھول جاؤ کہ دودھ کتنا ڈالا تھا۔ جو بندہ کم پیتا ہو اس کے کپ میں زیادہ کر دو اور جو زیادہ دودھ والی چائے پیتا ہو اس کے کپ میں کم کر دو۔ پھر گرم پانی شامل کر کے ہلانا بھول جاؤ۔ اگلی دفعہ کوئی چائے بنانے کو نہیں کہے گا۔ اور اگر کبھی کوئی چائے کی بدتعریفی کرے تو سیدھا الزام چائے کی پتی پر دھر دو کہ چائے اچھی نہیں آ رہی۔
چائے بنانا ایک فن ہے۔ اور فرحت اس فن میں تاک لگتی ہیں۔ ان کی چائے بنانے کی ترکیب تاریخ میں سنہری الفاظ سے لکھنے جانے کے قابل ہے۔
اب یہ لازم ہو گیا ہے کہ مجھ جیسا چائے پینے والا بھی چائے بنانے کی ترکیب لکھے۔ ہو سکتا ہے اس سے آئندہ آنے والی نسلوں میں سے کسی کا بھلا ہو جائے۔ تو خواتین و حضرات چائے بنانے کے لیے کیا کچھ درکار ہے، اس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے :
ایک عدد چولہا جو بوقت ضرورت جلتا بھی ہو۔
ایک عدد ماچس یا کوئی بھی ایسی چیز جس سے آگ لگائی جا سکے (چولہے کو)
ایک عدد دھلا ہوا برتن (دیگچی بہتر رہے گی) جس میں بقدر ضرورت چائے بنائی جا سکے۔
پانی بقدر ضرورت (منرل ہو تو اور بھی اچھا ہے)
چائے کی پتی (اچھی والی) بقدر ضرورت (تاکہ بعد میں فرحت کی طرح نہ کہہ سکیں کہ اچھی نہیں آ رہی)
دودھ بقدر ضرورت (خالص والا)
چینی حسبِ ذائقہ چائے میں ڈالنے کے لیے۔
صاف ستھرے کپ یا پیالیاں جن میں چائے پی جا سکے۔
حاضرین جو چائے پینا چاہتے ہوں۔
کرسیاں – جن پر بیٹھ کر چائے پی جا سکے۔ یہ اختیاری چیز ہے۔ ورنہ کہیں بھی بیٹھ کر یا کھڑے ہو کر چائے پی جا سکتی ہے۔ لیٹ کر البتہ نہیں پی جا سکتی۔
فی الحال اتنی تیاری کر لیں۔ ملتے ہیں ایک بریک کے بعد۔
اب معلوم نہیں یہ تعریف ہے یا کچھ اور۔ قارئین بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں۔
فرحت کا چائے بنانے کا طریقہ واردات مندرجہ ذیل ہے :
پانی بوائل کرنے کے لئے کیتلی آن کر کے بھول جاؤ۔ پھر جب یاد آئے تو کپ میں ٹی بیگ ، چینی اور دودھ ڈالو لیکن یہ بھول جاؤ کہ دودھ کتنا ڈالا تھا۔ جو بندہ کم پیتا ہو اس کے کپ میں زیادہ کر دو اور جو زیادہ دودھ والی چائے پیتا ہو اس کے کپ میں کم کر دو۔ پھر گرم پانی شامل کر کے ہلانا بھول جاؤ۔ اگلی دفعہ کوئی چائے بنانے کو نہیں کہے گا۔ اور اگر کبھی کوئی چائے کی بدتعریفی کرے تو سیدھا الزام چائے کی پتی پر دھر دو کہ چائے اچھی نہیں آ رہی۔
چائے بنانا ایک فن ہے۔ اور فرحت اس فن میں تاک لگتی ہیں۔ ان کی چائے بنانے کی ترکیب تاریخ میں سنہری الفاظ سے لکھنے جانے کے قابل ہے۔
اب یہ لازم ہو گیا ہے کہ مجھ جیسا چائے پینے والا بھی چائے بنانے کی ترکیب لکھے۔ ہو سکتا ہے اس سے آئندہ آنے والی نسلوں میں سے کسی کا بھلا ہو جائے۔ تو خواتین و حضرات چائے بنانے کے لیے کیا کچھ درکار ہے، اس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے :
ایک عدد چولہا جو بوقت ضرورت جلتا بھی ہو۔
ایک عدد ماچس یا کوئی بھی ایسی چیز جس سے آگ لگائی جا سکے (چولہے کو)
ایک عدد دھلا ہوا برتن (دیگچی بہتر رہے گی) جس میں بقدر ضرورت چائے بنائی جا سکے۔
پانی بقدر ضرورت (منرل ہو تو اور بھی اچھا ہے)
چائے کی پتی (اچھی والی) بقدر ضرورت (تاکہ بعد میں فرحت کی طرح نہ کہہ سکیں کہ اچھی نہیں آ رہی)
دودھ بقدر ضرورت (خالص والا)
چینی حسبِ ذائقہ چائے میں ڈالنے کے لیے۔
صاف ستھرے کپ یا پیالیاں جن میں چائے پی جا سکے۔
حاضرین جو چائے پینا چاہتے ہوں۔
کرسیاں – جن پر بیٹھ کر چائے پی جا سکے۔ یہ اختیاری چیز ہے۔ ورنہ کہیں بھی بیٹھ کر یا کھڑے ہو کر چائے پی جا سکتی ہے۔ لیٹ کر البتہ نہیں پی جا سکتی۔
فی الحال اتنی تیاری کر لیں۔ ملتے ہیں ایک بریک کے بعد۔