حسرت موہانی چادر جو کہیں حُسنِ رُخِ یار کی سرکی - حسرت موہانی

کاشفی

محفلین
غزل
(حسرت موہانی)
چادر جو کہیں حُسنِ رُخِ یار کی سرکی
قابو میں طبیعت نہ رہی ذوقِ نظر کی

سوتے میں جو دیکھا تھا رُخِ یار کا عالم
آنکھوں میں یہ خنکی ہے اُسی نورِ سحر کی

ہے شو ق بھی گرویدہ ترے نقشِ قدم کا
مائل ہےعقیدت بھی ترے سجدۂ درکی

چاہا تھا کہ پھر ان کو نہ چھیڑیں گے پہ چھیڑا
خواہش کوئی پھر اُن سے نہ کرنی تھی مگر کی

آجاتی ہے ناگاہ جدائی کی مصیبت
ہوتی ہے خبر کس کو ترے عزمِ سفر کی

یا حُسن ہے یا عشق ہر اک نقش یہاں کا
کیا بات ہے اے شوخ ، ترے راہگذر کی

کچھ فائدہ حسرت نہ ہوا ضبطِ ہوس کا
پوشیدہ محبت نہ رہی "ش"بسر کی
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
طارق شاہ صاحب اور عمر سیف صاحب۔۔
غزل کی پسندیدگی کے لیئے آپ دونوں احباب کا شکریہ۔۔خوش رہیں دونوں۔۔
 
Top