طارق شاہ
محفلین
چارہ گر، اےدلِ بے تاب! کہاں آتے ہیں
مجھ کو خوش رہنے کے آداب کہاں آتے ہیں
میں تو یک مُشت اُسے سونپ دُوں سب کچھ، لیکن
ایک مُٹّھی میں ، مِرے خواب کہاں آتے ہیں
مُدّتوں بعد اُسے دیکھ کے، دِل بھر آیا!
ورنہ ،صحراؤں میں سیلاب کہاں آتے ہیں
میری بے درد نِگاہوں میں، اگر بُھولے سے!
نیند آئی بھی تو ، اب خواب کہاں آتے ہیں
تنہا رہتا ہُوں میں دِن بھر ،بَھری دُنیا میں سعید!
دِن بُرے ہوں، تو پھر احباب کہاں آتے ہیں
سعیؔد خان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جناب ندیم منہاس صاحب سے پتہ چلا کہ یہ غزل
قتیل شفائی صاحب کی نہیں بلکہ سعید خان صاحب کی ہے
جو انہوں نے اُن کی کتاب " ایک مٹھی میں مِرے خواب"
میں خود دیکھی ہے
۔۔
کسی بھی کوفت ، پریشانی ، تکلیف پر معذرت خواہ ہُوں
آخری تدوین: