چارہ گروں سے الگ میرا چارہ گر نکلا
جو دوا بھی دی اس نے اک نیا زہر نکلا
زندگی کی تلاش موت تک لے آئی
جانا تھا کدھر اور میں آ کدھر نکلا
گو اسکے خیال میں الماس و گوہر تھا
اہل جہاں کی نظر میں بیکار پتھر نکلا
ماں ہی جانے قدر و قیمت اولاد کی
پھر اس کے بعد نہ کوئی دیدہ ور نکلا
تمام عمر ہی ہوا حساب و کتاب
ملنگ تیرا ہر دن روزِ محشر نکلا
جو دوا بھی دی اس نے اک نیا زہر نکلا
زندگی کی تلاش موت تک لے آئی
جانا تھا کدھر اور میں آ کدھر نکلا
گو اسکے خیال میں الماس و گوہر تھا
اہل جہاں کی نظر میں بیکار پتھر نکلا
ماں ہی جانے قدر و قیمت اولاد کی
پھر اس کے بعد نہ کوئی دیدہ ور نکلا
تمام عمر ہی ہوا حساب و کتاب
ملنگ تیرا ہر دن روزِ محشر نکلا