امین شارق
محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
چار دن کا ہے یہ جینا زندگی ہے مختصر
فکرِ عُقبیٰ کر کہ یہ دنیا تری ہے مختصر
کیوں نہ ہم جگنو کی صُورت راستے روشن کریں
چار سُو پھیلی ہے ظُلمت روشنی ہے مختصر
یہ اُجالے ہیں غنیمت پالو اپنی منزلیں
پھر اندھیری رات ہوگی چاندنی ہے مختصر
کہہ رہا تھا ایک بُلبل گُلستاں سے بات یہ
نِکہتِ گُل پر نہ اِترا تازگی ہے مختصر
کوئی دیوانے سے کہدے باز آئے عشق سے
لمبی ہے فُرقت کی شب اور وصل کی ہے مختصر
شمع کے دو چار چکر کاٹ کر ہی جان دی
آہ پروانے تری یہ دل لگی ہے مختصر
عشق فرمانے سے پہلے یاد رکھنا بات یہ
زندگی بھر کا ہے رونا اور ہنسی ہے مختصر
ایک دِن مل جائے گی چاہت تری تُو صبر کر
اے مرے دِل غم نہ کر یہ بے کلی ہے مختصر
آرزوئیں ختم کب ہوگی کبھی انسان کی؟
ہے کئی ارمان عُمرِ آدمی ہے مختصر
بیٹھ کر ساحل سے ہی نظارہِ سُورج کرو
ہے کسی طُوفاں کی آمد خامشی ہے مختصر
جام پی کر ایک دو جو گر پڑے مے کش نہیں
بادہ کش وہ کیا کہ جس کی بے خودی ہے مختصر
ہے ادب ہی پہلی سیڑھی کامیابی کی سُنو
لوگ کم ہی جانتے ہیں آگہی ہے مختصر
زندگی کی دو ہیں دنیا باطنی و ظاہری
باطنی دنیا بڑی ہے ظاہری ہے مختصر
آخرت میں سیرت و اعمال دیکھے جائیں گے
حُسن دنیا کا سُنو ہے عارضی ہے مختصر
زِندہ ہے وہ راہِ حق میں جس نے اپنی جان دی
اِس حقیقت کو یہ دنیا جانتی ہے مختصر
ہم نے سوچا تھا کئی اشعار ہونگے اور مگر
آپ کی شارؔق غزل یہ واقعی ہے مختصر
فکرِ عُقبیٰ کر کہ یہ دنیا تری ہے مختصر
کیوں نہ ہم جگنو کی صُورت راستے روشن کریں
چار سُو پھیلی ہے ظُلمت روشنی ہے مختصر
یہ اُجالے ہیں غنیمت پالو اپنی منزلیں
پھر اندھیری رات ہوگی چاندنی ہے مختصر
کہہ رہا تھا ایک بُلبل گُلستاں سے بات یہ
نِکہتِ گُل پر نہ اِترا تازگی ہے مختصر
کوئی دیوانے سے کہدے باز آئے عشق سے
لمبی ہے فُرقت کی شب اور وصل کی ہے مختصر
شمع کے دو چار چکر کاٹ کر ہی جان دی
آہ پروانے تری یہ دل لگی ہے مختصر
عشق فرمانے سے پہلے یاد رکھنا بات یہ
زندگی بھر کا ہے رونا اور ہنسی ہے مختصر
ایک دِن مل جائے گی چاہت تری تُو صبر کر
اے مرے دِل غم نہ کر یہ بے کلی ہے مختصر
آرزوئیں ختم کب ہوگی کبھی انسان کی؟
ہے کئی ارمان عُمرِ آدمی ہے مختصر
بیٹھ کر ساحل سے ہی نظارہِ سُورج کرو
ہے کسی طُوفاں کی آمد خامشی ہے مختصر
جام پی کر ایک دو جو گر پڑے مے کش نہیں
بادہ کش وہ کیا کہ جس کی بے خودی ہے مختصر
ہے ادب ہی پہلی سیڑھی کامیابی کی سُنو
لوگ کم ہی جانتے ہیں آگہی ہے مختصر
زندگی کی دو ہیں دنیا باطنی و ظاہری
باطنی دنیا بڑی ہے ظاہری ہے مختصر
آخرت میں سیرت و اعمال دیکھے جائیں گے
حُسن دنیا کا سُنو ہے عارضی ہے مختصر
زِندہ ہے وہ راہِ حق میں جس نے اپنی جان دی
اِس حقیقت کو یہ دنیا جانتی ہے مختصر
ہم نے سوچا تھا کئی اشعار ہونگے اور مگر
آپ کی شارؔق غزل یہ واقعی ہے مختصر