خرم شہزاد خرم
لائبریرین
ڈرتے ڈرتے ایک غزل ارسال کر رہا ہون کیونکہ جب سے یہاں آیا ہوں اور بھی زیادہ نالائق ہو گیا ہوں
چار سُو پھیلی خوشی لگنے لگی
خواب مجھکو زندگی لگنے لگی
تیری آنکھوں میں سمندر دیکھ کر
ڈوبنے کی آس سی لگنے لگی
رات آئی اور اندھرا چھا گیا
دل کو اب کچھ روشنی لگنے لگی
اس کی چاہت کا اثر ایسا ہوا
دشمنی بھی دوستی لگنے لگی
دل کی آنکھو پہ پڑا ہے جب سے پردہ
دن بھی مجھ کو رات سی لگنے لگی
خرم
خواب مجھکو زندگی لگنے لگی
تیری آنکھوں میں سمندر دیکھ کر
ڈوبنے کی آس سی لگنے لگی
رات آئی اور اندھرا چھا گیا
دل کو اب کچھ روشنی لگنے لگی
اس کی چاہت کا اثر ایسا ہوا
دشمنی بھی دوستی لگنے لگی
دل کی آنکھو پہ پڑا ہے جب سے پردہ
دن بھی مجھ کو رات سی لگنے لگی
خرم