چار سُو حُسن کے دھارے دیکھوں غزل نمبر 137 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
چار سُو حُسن کے دھارے دیکھوں
ہر طرف عِشق کے مارے دیکھوں


رُخِ جاناں کی چمک کافی ہے
کیوں چمکتے ہوئے تارے دیکھوں

دیدِ محبُوب سے فُرصت تو مِلے
پِھر میں دُنیا کے نظارے دیکھوں

اِک نظر یار کے دیکھے منظر
جی میں آتا ہے کہ سارے دیکھوں

کِتنی معصُوم ہے خُواہش دِل کی
میں تُمہیں بال سنوارے دیکھوں

اب میسر کہاں وصلِ دِلبر؟
اب تو گردِش میں سِتارے دیکھوں

عِشق نے رِند بنا رکھا ہے
گِرتا پڑتا میں سہارے دیکھوں

رُخِ جاناں یا شمع، پروانہ
اپنی جاں کس پہ ہے وارے دیکھوں؟

یُوں ہی دِیوانہ نہیں ہے بُلبل
نِکہتِ گُل کے اِشارے دیکھوں

کیوں نہیں آیا کوئی پروانہ؟
کہتے بے چین شرارے دیکھوں

میکدے جاؤں میں یا مسجد میں؟
نفع دیکھوں یا خسارے دیکھوں؟

رحم آتا نہیں ہے ساگر کو
دُور حسرت سے کِنارے دیکھوں

دُور کردے اے خُدا ناداری
کیسے تکلیف میں پِیارے دیکھوں؟

دِل کو
شارؔق بڑی مِلتی ہے خُوشی
جب بھی اشعار تُمہارے دیکھوں
 

الف عین

لائبریرین
اِک نظر یار کے دیکھے منظر
جی میں آتا ہے کہ سارے دیکھوں
عجیب ہے، کتنے منظر ہیں یارکے؟
کِتنی معصُوم ہے خُواہش دِل کی
میں تُمہیں بال سنوارے دیکھوں
کیا بال بکھرے ہی رہتے ہیں؟
بال سنوارتے ہوئےدیکھوں کا خیال ہوتا تو بہتر تھا

الف عین سر
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
اب میسر کہاں وصلِ دِلبر؟
اب تو گردِش میں سِتارے دیکھوں
اضافت کو ے کی طرح تقطیع کرنا درست سہی، لیکن اچھا نہیں لگتا، یعنی وصلے....

عِشق نے رِند بنا رکھا ہے
گِرتا پڑتا میں سہارے دیکھوں
واضح نہیں ہو رہا

رُخِ جاناں یا شمع، پروانہ
اپنی جاں کس پہ ہے وارے دیکھوں؟
شمع کا تلف درست نہیں

یُوں ہی دِیوانہ نہیں ہے بُلبل
نِکہتِ گُل کے اِشارے دیکھوں
دو لخت ہے

کیوں نہیں آیا کوئی پروانہ؟
کہتے بے چین شرارے دیکھوں
واضح نہیں یہ بھی

میکدے جاؤں میں یا مسجد میں؟
نفع دیکھوں یا خسارے دیکھوں؟
یا کی جگہ "کہ" رکھو دوسرے مصرعے میں
رحم آتا نہیں ہے ساگر کو
دُور حسرت سے کِنارے دیکھوں
کس پر رحم نہیں آتا؟ واضح نہیں
دُور کردے اے خُدا ناداری
کیسے تکلیف میں پِیارے دیکھوں؟
ٹھیک

دِل کو شارؔق بڑی مِلتی ہے خُوشی
جب بھی اشعار تُمہارے دیکھوں
درست
 
Top