امین شارق
محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
چار سُو حُسن کے دھارے دیکھوں
ہر طرف عِشق کے مارے دیکھوں
رُخِ جاناں کی چمک کافی ہے
کیوں چمکتے ہوئے تارے دیکھوں
دیدِ محبُوب سے فُرصت تو مِلے
پِھر میں دُنیا کے نظارے دیکھوں
اِک نظر یار کے دیکھے منظر
جی میں آتا ہے کہ سارے دیکھوں
کِتنی معصُوم ہے خُواہش دِل کی
میں تُمہیں بال سنوارے دیکھوں
اب میسر کہاں وصلِ دِلبر؟
اب تو گردِش میں سِتارے دیکھوں
عِشق نے رِند بنا رکھا ہے
گِرتا پڑتا میں سہارے دیکھوں
رُخِ جاناں یا شمع، پروانہ
اپنی جاں کس پہ ہے وارے دیکھوں؟
یُوں ہی دِیوانہ نہیں ہے بُلبل
نِکہتِ گُل کے اِشارے دیکھوں
کیوں نہیں آیا کوئی پروانہ؟
کہتے بے چین شرارے دیکھوں
میکدے جاؤں میں یا مسجد میں؟
نفع دیکھوں یا خسارے دیکھوں؟
رحم آتا نہیں ہے ساگر کو
دُور حسرت سے کِنارے دیکھوں
دُور کردے اے خُدا ناداری
کیسے تکلیف میں پِیارے دیکھوں؟
دِل کو شارؔق بڑی مِلتی ہے خُوشی
جب بھی اشعار تُمہارے دیکھوں
ہر طرف عِشق کے مارے دیکھوں
رُخِ جاناں کی چمک کافی ہے
کیوں چمکتے ہوئے تارے دیکھوں
دیدِ محبُوب سے فُرصت تو مِلے
پِھر میں دُنیا کے نظارے دیکھوں
اِک نظر یار کے دیکھے منظر
جی میں آتا ہے کہ سارے دیکھوں
کِتنی معصُوم ہے خُواہش دِل کی
میں تُمہیں بال سنوارے دیکھوں
اب میسر کہاں وصلِ دِلبر؟
اب تو گردِش میں سِتارے دیکھوں
عِشق نے رِند بنا رکھا ہے
گِرتا پڑتا میں سہارے دیکھوں
رُخِ جاناں یا شمع، پروانہ
اپنی جاں کس پہ ہے وارے دیکھوں؟
یُوں ہی دِیوانہ نہیں ہے بُلبل
نِکہتِ گُل کے اِشارے دیکھوں
کیوں نہیں آیا کوئی پروانہ؟
کہتے بے چین شرارے دیکھوں
میکدے جاؤں میں یا مسجد میں؟
نفع دیکھوں یا خسارے دیکھوں؟
رحم آتا نہیں ہے ساگر کو
دُور حسرت سے کِنارے دیکھوں
دُور کردے اے خُدا ناداری
کیسے تکلیف میں پِیارے دیکھوں؟
دِل کو شارؔق بڑی مِلتی ہے خُوشی
جب بھی اشعار تُمہارے دیکھوں