الف نظامی
لائبریرین
چار ملنگ شہر سے باہر ایک کٹیا میں رہتے تھے۔ ایک پولیس کا حوالدار بھی ان کے پاس بھنگ پینے آ جاتا۔
ایک دن تنگ آ کر انہوں نے حوالدار کو دھتورا پلا دیا۔ حوالدار مر گیا۔
ملنگوں نے اسے چارپائی پر ڈالا اوپر چادر اوڑھائی اور چارپائی کے ایک ایک پائے کو کندھا دے لیا۔ دیہاتوں میں لوگ تعلق کی بنا پر جنازے میں شامل ہوتے ہیں اور شہروں میں کلمہ شہادت سن کر۔ جب ملنگ شہر میں داخل ہوئے تو کلمہ شہادت کا نعرہ لگانے لگے۔ شہری مسلمان جنازے کو کندھا دینے لگے۔ جب ملنگوں نے دیکھا اب کافی لوگ جنازے کے ساتھ چل رہے ہیں تو وہ کھسک گئے۔
جنازہ قبرستان پہنچا تو نہ کوئی والی وارث نہ قبر کھدی ہوئی۔ پولیس کو اطلاع کی گئی۔ پولیس والوں نے میت کے چہرے سے چادر ہٹائی تو اپنا حوالدار نکلا۔
کلمہ شہادت کہنے والوں کو دس دس ہزار روپیہ دے کر جان چھڑانا پڑی۔
ایک دن تنگ آ کر انہوں نے حوالدار کو دھتورا پلا دیا۔ حوالدار مر گیا۔
ملنگوں نے اسے چارپائی پر ڈالا اوپر چادر اوڑھائی اور چارپائی کے ایک ایک پائے کو کندھا دے لیا۔ دیہاتوں میں لوگ تعلق کی بنا پر جنازے میں شامل ہوتے ہیں اور شہروں میں کلمہ شہادت سن کر۔ جب ملنگ شہر میں داخل ہوئے تو کلمہ شہادت کا نعرہ لگانے لگے۔ شہری مسلمان جنازے کو کندھا دینے لگے۔ جب ملنگوں نے دیکھا اب کافی لوگ جنازے کے ساتھ چل رہے ہیں تو وہ کھسک گئے۔
جنازہ قبرستان پہنچا تو نہ کوئی والی وارث نہ قبر کھدی ہوئی۔ پولیس کو اطلاع کی گئی۔ پولیس والوں نے میت کے چہرے سے چادر ہٹائی تو اپنا حوالدار نکلا۔
کلمہ شہادت کہنے والوں کو دس دس ہزار روپیہ دے کر جان چھڑانا پڑی۔