چاندنی رات جدائی کی ۔۔

حجاب

محفلین
تنکا تنکا کانٹے توڑے ، ساری رات کٹائی کی

کیوں اتنی لمبی ہو تی ہے، چاندنی رات جُدائی کی
نیند میں کوئی اپنے آپ سے باتیں کرتا رہتا ہے
کال کنویں میں گونجتی ہے، آواز کسی سودائی کی

سینے میں دِل کی آہٹ، جیسے کوئی جاسوس چلے

ہر سائے کا پیچھا کرنا، عادت ہے ہر جائی کی

آنکھوں اور کانوں میں سنا ٹے سے بھر جاتے ہیں

کیا تم نے اُڑتی دیکھی ہے، ریت کبھی تنہا ئی کی
تاروں کی روشن فصلیں اور چاند کی ایک درانتی تھی
ساہو نے گروی رکھ لی تھی میری رات کٹائی کی( گلزار )
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
 

فاتح

لائبریرین
حجاب صاحبہ! بہت شکریہ گلزار کی خوبصورت مقفٰی و مسجع نثر شیئر کرنے پر۔
گلزار کی نثر کی ایک خوبصورتی یہ بھی ہے کہ اکثر اوقات اس کی تراکیب شاعری ایک صنف "غزل" کے مماثل ہوتی ہیں۔
 
Top