یازر
محفلین
چاندنی رات میں
وہ جھجکتے رہے چاندنی رات میں
ہم سلگتے رہے چاندنی رات میں
رقص میں تھا جہاں اور ہم بھی تجھے
گنگناتے رہے چاندنی رات میں
دیکھ کر یہ تیرا مرمریں سا بدن
ہم بہکتے رہے چاندنی رات میں
حسن تھا، جام تھا، شب جواں، ہم مگر
ہچکچاتے رہے چاندنی رات میں
آخری سانس تھی، روبرو تم میرے
مسکراتے رہے چاندنی رات میں
خشک آنکھوں سے اشکِ رواں کی طرح
خوں بہاتے رہے چاندنی رات میں
درمیاں رکھ کے میت میری ، جشن سا
سب مناتے رہے چاندنی رات میں
کب کیا تو نے یاؔزر سے وعدہ وفا
راہ تکتے رہے چاندنی رات میں
ک م یازر