محسن وقار علی
محفلین
چاندنی چھت پہ چل رہی ہوگی
اب اکیلی ٹہل رہی ہوگی
پھر میرا ذکر آ گیا ہوگا
برف سی وہ پگھل رہی ہوگی
کل کا سپنا بہت سہانا تھا
یہ اداسی نہ کل رہی ہوگی
سوچتا ہوں کہ بند کمرے میں
ایک شمع سی جل رہی ہوگی
تیرے گہنوں سی کھنکھناتی تھی
باجرے کی فصل رہی ہوگی
"سائے میں دھوپ" سے انتخاب
اب اکیلی ٹہل رہی ہوگی
پھر میرا ذکر آ گیا ہوگا
برف سی وہ پگھل رہی ہوگی
کل کا سپنا بہت سہانا تھا
یہ اداسی نہ کل رہی ہوگی
سوچتا ہوں کہ بند کمرے میں
ایک شمع سی جل رہی ہوگی
تیرے گہنوں سی کھنکھناتی تھی
باجرے کی فصل رہی ہوگی
"سائے میں دھوپ" سے انتخاب