شمشاد
لائبریرین
چاند میری طرح پگھلتا رہا
نیند میں ساری رات چلتا رہا
جانے کس دکھ سے دل گرفتہ تھا
منہ پہ بادل کی راکھ ملتا رہا
میں تو پاؤں کے کانٹے چنتی رہی
اور وہ راستہ بدلتا رہا
رات گلیوں میں جب بھٹکتی تھی
کوئی تو تھا جو ساتھ چلتا رہا
موسمی بیل تھی میں، سوکھ گئی
وہ تناور شجر تھا، پھلتا رہا
سرد رُت میں، مسافروں کے لئے
پیڑ بن کر الاؤ، جلتا رہا
دل، مرے تن کا پھول سا بچہ
پتھروں کے نگر میں پلتا رہا
نیند ہی نیند میں کھلونے لئے
خواب ہی خواب میں بہلتا رہا
(پروین شاکر)
نیند میں ساری رات چلتا رہا
جانے کس دکھ سے دل گرفتہ تھا
منہ پہ بادل کی راکھ ملتا رہا
میں تو پاؤں کے کانٹے چنتی رہی
اور وہ راستہ بدلتا رہا
رات گلیوں میں جب بھٹکتی تھی
کوئی تو تھا جو ساتھ چلتا رہا
موسمی بیل تھی میں، سوکھ گئی
وہ تناور شجر تھا، پھلتا رہا
سرد رُت میں، مسافروں کے لئے
پیڑ بن کر الاؤ، جلتا رہا
دل، مرے تن کا پھول سا بچہ
پتھروں کے نگر میں پلتا رہا
نیند ہی نیند میں کھلونے لئے
خواب ہی خواب میں بہلتا رہا
(پروین شاکر)