پروین شاکر چاند میری طرح پگھلتا رہا

شمشاد

لائبریرین
چاند میری طرح پگھلتا رہا
نیند میں ساری رات چلتا رہا

جانے کس دکھ سے دل گرفتہ تھا
منہ پہ بادل کی راکھ ملتا رہا

میں تو پاؤں کے کانٹے چنتی رہی
اور وہ راستہ بدلتا رہا

رات گلیوں میں جب بھٹکتی تھی
کوئی تو تھا جو ساتھ چلتا رہا

موسمی بیل تھی میں، سوکھ گئی
وہ تناور شجر تھا، پھلتا رہا

سرد رُت میں، مسافروں کے لئے
پیڑ بن کر الاؤ، جلتا رہا

دل، مرے تن کا پھول سا بچہ
پتھروں کے نگر میں پلتا رہا

نیند ہی نیند میں کھلونے لئے
خواب ہی خواب میں بہلتا رہا
(پروین شاکر)​
 

محمداحمد

لائبریرین
دل، مرے تن کا پھول سا بچہ
پتھروں کے نگر میں پلتا رہا

نیند ہی نیند میں کھلونے لئے
خواب ہی خواب میں بہلتا رہا

واہ واہ واہ جناب!

آپ کے انتخاب کی داد نہ دی جائے تو بہت بڑی ناانصافی ہوگی۔ بہت ہی عمدہ غزل ہے اور مجھے پروین شاکر مجھے پسند بھی اُن کی غزلوں کے باعث ہی ہیں ورنہ اُن کی نظموں میں میرے لئے بہت زیادہ کشش نہیں ہے ۔

بہر کیف، بہت شکریہ اس عمدہ پیشکش کا۔
 
Top