غزل
چاند نکلا ہے چاندنی ہو گی
گھپ اندھیرے میں روشنی ہو گی
جس کسی نے بھی عمر جی ہو گی
اس نے محنت غضب کی کی ہو گی
غم نہ ہو گا تو اس زمانے میں
ہر طرف دوڑتی خوشی ہو گی
کیوں نہ مرنے کی راہ دیکھے گا
جس کو خواہش جناب کی ہو گی
مجھ کو لگتا ہے اس جہان کی شکل
اس ہی دنیا جہان سی ہو گی
۔ ۔ ۔ ۔ ۔
چاند نکلا ہے چاندنی ہو گی
گھپ اندھیرے میں روشنی ہو گی
جس کسی نے بھی عمر جی ہو گی
اس نے محنت غضب کی کی ہو گی
غم نہ ہو گا تو اس زمانے میں
ہر طرف دوڑتی خوشی ہو گی
کیوں نہ مرنے کی راہ دیکھے گا
جس کو خواہش جناب کی ہو گی
مجھ کو لگتا ہے اس جہان کی شکل
اس ہی دنیا جہان سی ہو گی
۔ ۔ ۔ ۔ ۔