چاند! کُچھ تُجھ سے دُور چمکیں گے غزل نمبر 135 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
چاند! کُچھ تُجھ سے دُور چمکیں گے
یہ سِتارے ضرُور چمکیں گے

جہل مِٹ جائیں گے زمانے سے
عقل میں جب شعُور چمکیں گے

سچ کی تصوِیر سامنے ہوں گی
جب اندھیرے میں نُور چمکیں گے

آج بھی ہو طلب جو مُوسیٰ سی
نُورِ حق سے یہ طُور چمکیں گے

دردِ اِنسانیت جو رکھتے ہیں
دِل وہ روزِ نِشور چمکیں گے

اچھے اعمال کام آنے ہیں
کب یہ فسق و فجور چمکیں گے؟

جُھوٹے قاضی بچائیں گے اُس کو
اور ہمارے قُصور چمکیں گے

عقل زِندہ ہے جب تلک اِس میں
کیسے کیسے فتور چمکیں گے؟

حُسن جلوہ فِگن رہے گا سدا
اور دِل ناصبور چمکیں گے

عِشق کیسے چُھپے گا دُنیا سے؟
جب نظر میں سُرور چمکیں گے

شعر اچھے ہیں آپ کے
شارؔق
صبر کرلو حُضور چمکیں گے
 

الف عین

لائبریرین
عجیب زمین پسند کی ہے! ہرجگہ جمع کا صیغہ درست نہیں لگتا، شعور، نور، طور، صبور، سرور قوافی میں، یہاں چمکےگا ہیبہتررہے گا
باقی اشعار درست ہیں، مطلع البتہ واضح نہیں
 
Top