سید ذیشان
محفلین
وصل کی رات
دور افق پر کالے بادل دیو سی شکلیں بنا رہے تھے
چاند ہماری دیکھا دیکھی چھپن چھپائی کھیل رہا تھا
اجلے اجلے گال تمہارے شفق رنگ سے دمک رہے تھے
فلک کے رخساروں پہ سورج رنگ یہی بکھرا رہا تھا
بجلی چمکتی تب میں تیرا چپکے سے درشن کرتا تھا
آسماں گویا دید کے تیرے حیلے بہانے ڈھونڈھ رہا تھا
اس پل ایسا یقیں تھا مجھ کو ہم تم ہرگز جدا نہیں ہیں
سارا وجود آواز ملا کر احد کا راگ الاپ رہا تھا
دور افق پر کالے بادل دیو سی شکلیں بنا رہے تھے
چاند ہماری دیکھا دیکھی چھپن چھپائی کھیل رہا تھا
اجلے اجلے گال تمہارے شفق رنگ سے دمک رہے تھے
فلک کے رخساروں پہ سورج رنگ یہی بکھرا رہا تھا
بجلی چمکتی تب میں تیرا چپکے سے درشن کرتا تھا
آسماں گویا دید کے تیرے حیلے بہانے ڈھونڈھ رہا تھا
اس پل ایسا یقیں تھا مجھ کو ہم تم ہرگز جدا نہیں ہیں
سارا وجود آواز ملا کر احد کا راگ الاپ رہا تھا
آخری تدوین: