چاہت مِل جانا مُشکل ہے غزل نمبر 143 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر
فعْلن فَعِلن فعْلن فعْلن
پچھلی زمین کی غزل (محبُوب بُھلانا مُشکل ہے) میں کچھ اور خیالات جمع ہوگئے تھے تو اس لئے اس غزل کو دو غزلہ کی صورت میں پیش کررہا ہوں۔

چاہت مِل جانا مُشکل ہے
یہ منزِل پانا مُشکل ہے

چاہت محنت ہِمت کے بِنا
مِل جائے خزانہ مُشکل ہے

سچی ہو لگن تو جُھوٹ ہے یہ
فاتح کو ہرانا مُشکل ہے

ظلمت سے ڈرنے والے سُن
کیا دِیپ جلانا مُشکل ہے

ہنستے کو رُلانا سہل مگر
روتوں کو ہنسانا مُشکل ہے

جِن کا ہو ضمیر ہی سویا، اُن
سوتوں کو جگانا مُشکل ہے

جِس کی ہو مُحافظ آپ ہوا
وہ شمع بُجھانا مُشکل ہے

رحمان کی قُدرت ہے دریا
کُوزے میں سمانا مُشکل ہے

مغموم ہو دِل تو کیسے ہنسے؟
غم ہو تو گانا مُشکل ہے

منزِل نہ ملے گی یہ شارق
تُم دل نہ لگانا مُشکل ہے
 

الف عین

لائبریرین
سچی ہو لگن تو جُھوٹ ہے یہ
فاتح کو ہرانا مُشکل ہے
... یعنی "فاتح کو ہرانا مشکل ہے" بیان جھوٹ ہے؟ بات واضح نہیں ہوتی
جِن کا ہو ضمیر ہی سویا، اُن
سوتوں کو جگانا مُشکل ہے
... "اُن سوتوں" ساتھ ساتھ ہونا چاہیے، دو الگ الگ مصرعوں میں نہیں
منزِل نہ ملے گی یہ شارق
تُم دل نہ لگانا مُشکل ہے
... دو لخت لگتا ہے
باقی اشعار درست ہیں
 

امین شارق

محفلین
الف عین سر اور اساتذہ کرام سے اک سوال ہے۔
کیا غزل کے پہلے مصرعے میں فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن
اور مصرعہ ثانی میں فَعُولن فَعُولن فَعُولن مفاعیل استعمال کرسکتے ہیں؟؟؟
 
Top