اعتبار ساجد چاہت کی رہگذر میں تجارت نہیں کرو۔ اعتبار ساجد

شیزان

لائبریرین
چاہت کی رہگذر میں تجارت نہیں کرو
ایسا ہی شوق ہے تو محبت نہیں کرو
جب دل سے ہر قصُور کو تسلیم کر لیا
لفظوں میں بار بار وضاحت نہیں کرو
سانسیں مری نہ قید کرو سُود کے عوض
مجھ سے وُصول جینے کی قیمت نہیں کرو
نقشہ مرے بزرگوں نے اِس کا بنایا تھا
تقسیم بام و در کی یہ جنّت نہیں کرو
اِک آخری پناہ تو رہنے دو میرے پاس
مجھ سے جُدا یہ گھر، یہ مری چھت نہیں کرو
تم زرخرید مُنصف و عادل ہو، اِس لیے
میرے معاملے کی سماعت نہیں کرو
اعتبار ساجد
"تمہیں کتنا چاہتے ہیں" سے انتخاب
 

عمر سیف

محفلین
نقشہ مرے بزرگوں نے اِس کا بنایا تھا
تقسیم بام و در کی یہ جنّت نہیں کرو
اِک آخری پناہ تو رہنے دو میرے پاس
مجھ سے جُدا یہ گھر، یہ مری چھت نہیں کرو
بہت خوب۔
 
Top