ایم اے راجا
محفلین
پانی پر بھی زادِ سفر میں پیاس تو لیتے ہیں
چاہنے والے ایک دفعہ بن باس تو لیتے ہیں
ایک ہی شہر میں رہ کر جن کو اذنِ دید نہ ہو
یہی بہت ہے، ایک ہوا میں سانس تو لیتے ہیں
رستہ کتنا دیکھا ہوا ہو، پھر بھی شاہ سوار
ایڑ لگا کر اپنے ہاتھ میں راس تو لیتے ہیں
پھر آنگن دیواروں کی اونچائی میں گم ہوں گے
پہلے پہلے گھر اپنوں کے پاس تو لیتے ہیں
یہی غنیمت ہے کہ بچے خالی ہاتھ نہیں ہیں
اپنے پر کھوں سے دکھ کی میراث تو لیتے ہیں
چاہنے والے ایک دفعہ بن باس تو لیتے ہیں
ایک ہی شہر میں رہ کر جن کو اذنِ دید نہ ہو
یہی بہت ہے، ایک ہوا میں سانس تو لیتے ہیں
رستہ کتنا دیکھا ہوا ہو، پھر بھی شاہ سوار
ایڑ لگا کر اپنے ہاتھ میں راس تو لیتے ہیں
پھر آنگن دیواروں کی اونچائی میں گم ہوں گے
پہلے پہلے گھر اپنوں کے پاس تو لیتے ہیں
یہی غنیمت ہے کہ بچے خالی ہاتھ نہیں ہیں
اپنے پر کھوں سے دکھ کی میراث تو لیتے ہیں
(پروین شاکر مرحومہ کی، کتاب خوشبو سے، انتخاب)