چترانہ

جاسمن

لائبریرین
پنجاب یونیورسٹی کے فاطمہ جناح ہال کا منظر تھا۔شام کا وقت تھا۔۔سہیلی بوٹینکل گارڈن گئی ہوئی تھی۔اس کی چھوٹی بہن میرے کمرے میں آئی۔
"باجی!میں آپ کے لئے فطرانہ لائی ہوں۔"
"ہیں ں ں ں ں۔۔۔۔"ایک لمبی ساری ہیں ہمارے منہ سے نکلی اور سیدھی آسمان تک گئی۔
گہری چپ لگ گئی اور سوچوں میں کھو گئے۔
یا اللہ!!روزے اور میٹھی عید گذر بھی گئی اور آنے میں بھی بڑی دیر ہے۔
پھر ہم ہاسٹل والے ویسے تو غریب غربا ہی ہوتے ہیں۔۔۔ہم پہ ترس بھی کھایا جاسکتا ہے۔شاید لوگ صدقہ دینے کا بھی سوچ لیتے ہوں۔مسافروں کو لگ بھی جاتا ہے۔۔۔۔میں ویسے بھی یتیم ہوں۔۔۔لیکن یار یہ فطرانہ!!!۔۔۔۔ابھی خدانخواستہ ایسی نوبت تو نہیں آئی۔۔۔
بڑا صدمہ ہوا یہ سوچ کر کہ لوگ اب ہمیں اس "قابل"سمجھنے لگے ہیں۔
بڑی خودداری کی زندگی جی ہے ہم نے۔لاہور بھرا پڑا ہے رشتہ داروں سے لیکن۔۔۔
یہ فطرانہ!!!پھر ذہن وہیں اٹک گیا۔۔۔۔کہ سہیلی کی نکی بہن نے پھر کہا۔
باجی آپ کے لئے فطرانہ لائی ہوں۔
اور ایک ٹفن آگے کر دیا۔
ہیں ںں ںں۔۔۔۔ایک لمبی سی ہیں پھر نکلی۔۔۔۔یہ فطرانہ اب ٹفن میں بھی آتا ہے کیا!!!
ڈرتے ڈرتے کھولا تو چاولوں کی طرح کی کوئی چیز تھی۔۔
ہیں ں ں ں ۔۔۔۔ایک لمبی سی ہیں پھر سے نکلی۔۔۔
اور اس اللہ کی بندی کی طرف سوالیہ نگاہوں سے دیکھا تو اس نے ذرا زور سے کہا۔
"چترانہ۔۔۔یہ ایک سندھی پلاو ہے۔"
مجھے یہ چترانہ اتنا پسند آیا کہ میری پسندیدہ ڈش میں شمار ہونے لگا۔
 

جاسمن

لائبریرین
چاول: ایک کلو
پیاز: ایک کلو
املی : پاؤ
ہلدی: تین چمچ کھانے کے
ثابت سرخ مرچ: تقریباََ دس سے پندرہ
نمک: حسبِ ذائقہ
دال چنا: ڈیڑھ پاؤ
مونگ پھلی:ایک پاو نکلی ہوئی ہلکے چھلکے سمیت ہو بے شک۔اسے ہلکا سا فرائی کر لیں۔
کھانے کا تیل: حسبِ ضرورت
ترکیب:
چاول بھگو دیں۔ چنے کی دال بھی بھگو دیں۔ املی کا پیسٹ بنا لیں اور گٹھلیاں علیحدہ کر لیں۔ ۔ پیاز دو عدد لمبے کاٹ لیں۔ باقی لچھوں کی صورت الگ کاٹ لیں۔
پیاز لمبے والے فرائی کریں اور جب بادامی ہوجائیں تو اُن میں ذرا سا پانی ڈال کر ڈھکن بند کر دیں۔ ایک منٹ بعد اُس میں ہلدی، سرخ مرچ توڑ کر ،اِملی کا پیسٹ،نمک اور پیاز کے لچھے اور ڈال کر بھونیں ۔کچھ دیر میں چنے کی دال بھی ڈال دیں۔ جب چنے کی دال گلنے لگے تو مونگ پھلی شامل کر دیں۔ چاول الگ ابالیں۔اور بریانی کی طرح پہلے سالن اور پھر چاول کی تہیں لگاتے جائیں۔
یہ چیزیں میں نے اندازے سے بتائی ہیں۔ ا،س ڈش میں ہلدی ااور اِملی زیادہ ہوتی ہے۔ چاول پیلے پھٹک نظر آتے ہیں۔ اور کھٹے اورمرچیلے ہوتے ہیں۔ چنے کی دال اور پیازوں کے لچھے بھی بہت مزہ دیتے ہیں۔ چیزیں کم زیادہ کر کے ذائقہ کو اپنے مطابق بنا سکتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

نیرنگ خیال

لائبریرین
میری مجال۔:D
نیرنگ خیال اور فرحت کیانی کے پاس جو ٹرافیاں اور تمغے ہیں، وہ محفل میں کوئی نہیں لے سکتا، جتنی مرضی محنت کر لے۔:D
آلکسی ہونے میں اک کشش تو ہے فرحت
لوگ کچھ بھی کہتے ہوں پوستیوں کے بارے میں

ثروت حسین سے معذرت۔۔۔ اور شاعروں سے بھی معذرت۔۔۔۔ :D
 
اچھی ترکیب ہے. اگر چاولوں کو پیلا اور کھٹا کرنا ہی مقصود ہے دہی لیں پانی ڈال کر لسی بنائیں دو چمچ ھلدی ڈال کر مکس کر لیں دم دیتے وقت ترتیب سے ڈال دیں پیلے اور سفید نظر آئیں گے چاول میرے ساتھ سندھی ورکر ہیں کافی بار پکا کر کھا چکا یہ بریانی :act-up:
 

الف عین

لائبریرین
یہ تو جنوبی ہند کی ڈش ہے۔ کرناٹکا میں چترا نا کہا جاتا ہے اور تلنگانا، آندھر پردیش میں پھُلی ہارا۔کیرالا اور تامل ناڈو میں کسی اور نام سے۔ لیک انگریزی میں Tamarind Rice کہا جاتا ہے۔
 

نوشاب

محفلین
پنجاب یونیورسٹی کے فاطمہ جناح ہال کا منظر تھا۔شام کا وقت تھا۔۔سہیلی بوٹینکل گارڈن گئی ہوئی تھی۔اس کی چھوٹی بہن میرے کمرے میں آئی۔
"باجی!میں آپ کے لئے فطرانہ لائی ہوں۔"
"ہیں ں ں ں ں۔۔۔۔"ایک لمبی ساری ہیں ہمارے منہ سے نکلی اور سیدھی آسمان تک گئی۔
گہری چپ لگ گئی اور سوچوں میں کھو گئے۔
یا اللہ!!روزے اور میٹھی عید گذر بھی گئی اور آنے میں بھی بڑی دیر ہے۔
پھر ہم ہاسٹل والے ویسے تو غریب غربا ہی ہوتے ہیں۔۔۔ہم پہ ترس بھی کھایا جاسکتا ہے۔شاید لوگ صدقہ دینے کا بھی سوچ لیتے ہوں۔مسافروں کو لگ بھی جاتا ہے۔۔۔۔میں ویسے بھی یتیم ہوں۔۔۔لیکن یار یہ فطرانہ!!!۔۔۔۔ابھی خدانخواستہ ایسی نوبت تو نہیں آئی۔۔۔
بڑا صدمہ ہوا یہ سوچ کر کہ لوگ اب ہمیں اس "قابل"سمجھنے لگے ہیں۔
بڑی خودداری کی زندگی جی ہے ہم نے۔لاہور بھرا پڑا ہے رشتہ داروں سے لیکن۔۔۔
یہ فطرانہ!!!پھر ذہن وہیں اٹک گیا۔۔۔۔کہ سہیلی کی نکی بہن نے پھر کہا۔
باجی آپ کے لئے فطرانہ لائی ہوں۔
اور ایک ٹفن آگے کر دیا۔
ہیں ںں ںں۔۔۔۔ایک لمبی سی ہیں پھر نکلی۔۔۔۔یہ فطرانہ اب ٹفن میں بھی آتا ہے کیا!!!
ڈرتے ڈرتے کھولا تو چاولوں کی طرح کی کوئی چیز تھی۔۔
ہیں ں ں ں ۔۔۔۔ایک لمبی سی ہیں پھر سے نکلی۔۔۔
اور اس اللہ کی بندی کی طرف سوالیہ نگاہوں سے دیکھا تو اس نے ذرا زور سے کہا۔
"چترانہ۔۔۔یہ ایک سندھی پلاو ہے۔"
مجھے یہ چترانہ اتنا پسند آیا کہ میری پسندیدہ ڈش میں شمار ہونے لگا۔
وہ چترانہ کہہ رہی تھیں لیکن آپ کو لگا فطرانہ ۔۔۔۔
مجھے تو یہی سمجھ آئی ہے ساری بات پڑھ کر۔
 

جاسمن

لائبریرین
یہ تو جنوبی ہند کی ڈش ہے۔ کرناٹکا میں چترا نا کہا جاتا ہے اور تلنگانا، آندھر پردیش میں پھُلی ہارا۔کیرالا اور تامل ناڈو میں کسی اور نام سے۔ لیک انگریزی میں Tamarind Rice کہا جاتا ہے۔

کئی ڈشیں مختلف ملکوں میں ملتے جلتے یا مختلف ناموں سے پائی جاتی ہیں۔بعض اوقات طریقہ میں تھوڑا بہت فرق ہوتا ہے۔
 
Top