چراغِ سحر بھی بجھے جارہے ہیں (بغرض اصلاح)

فاخر

محفلین
حضرت الف عین صاحب کی نظر عنایت کی درخواست کے ساتھ :

چراغِ سحر بھی بجھے جارہے ہیں


افتخاررحمانی فاخر

محبت کے سایے ڈھلے جارہے ہیں
تحیر ، توحش ، بڑھے جارہے ہیں

الٰہی کرم کر ، ہواؤں کی زد میں
چراغِ سحر بھی بجھے جارہے ہیں

کبھی جو مرے ہم نفس تھے خدایا
بچھڑ کے وہ مجھ سے چلے جارہے ہیں !

تموج ہے پیہم شکستہ ہے کشتی
مگر بے خطر ہم ، بڑھے جا رہے ہیں

قفس کی اسیری کا ثمرہ یہی ہے
درِ غم مسلسل کھلے جارہے ہیں

کہاں آشنا ہیں وہ قیمت سے اپنی
فقیہِ حرم جو ، بکے جارہے ہیں

بتاؤ! یہ کیسی قیامت ہے ساقی!
بتوں کے وہ آگے جھکے جارہے ہیں

شکایت کی بالکل ، نہیں تاب فاخرؔ
لبوں کو ہم اپنے سیے جارہے ہیں !
 
مدیر کی آخری تدوین:
نہیں آشنا ہیں وہ قیمت سے اپنی
فقیہِ حرم اب ، بکے جارہے ہیں
فاخر بھائی اگر اس کو یوں کر لیا جائے

کہاں آشنا ہیں وہ قیمت سے اپنی
فقیہِ حرم جو ، بکے جارہے ہیں

بتاؤ! یہ کیسی قیامت ہے یارو!
بتوں کے وہ آگے جھکے جارہے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
مطلع دو لخت لگتا ہے
بچھڑ کے وہ مجھ سے چلے جارہے ہیں
بچھڑ کر... بہتر ہے

یہ بھی دو لخت لگتا ہے،
قفس کی اسیری کا ثمرہ یہی ہے
درِ غم مسلسل کھلے جارہے ہی
ںسجاد میاں نے اچھے مشورے دیے ہیں، قبول کر لو
 
Top