فراز چشمِ گریاں میں وہ سیلاب تھے اے یار کہ بس

محمد بلال اعظم

لائبریرین
چشمِ گریاں میں وہ سیلاب تھے اے یار کہ بس
گرچہ کہتے رہے مجھ سے مرے غم خوار کہ بس
زندگی تھی کہ قیامت تھی کہ فرقت تیری
ایک اک سانس نے وہ وہ دیے آزار کہ بس
اس سے پہلے بھی محبت کا قرینہ تھا یہی
ایسے بے حال ہوئے ہیں مگر اِس بار کہ بس
اب وہ پہلے سے بلا نوش و سیہ مست کہاں
اب تو ساقی سے یہ کہتے ہیں قدح خوار کہ بس
لوگ کہتے تھے فقط ایک ہی پاگل ہے فرازؔ
ایسے ایسے ہیں محبت میں گرفتار کہ بس
اے عشق جنوں پیشہ سے انتخاب
 

مہ جبین

محفلین
چشمِ گریاں میں وہ سیلاب تھے اے یار کہ بس
گرچہ کہتے رہے مجھ سے مرے غم خوار کہ بس
زندگی تھی کہ قیامت تھی کہ فرقت تیری
ایک اک سانس نے وہ وہ دیے آزار کہ بس
بہت بہترین انتخاب محمد بلال اعظم
 

غ۔ن۔غ

محفلین
چشمِ گریاں میں وہ سیلاب تھے اے یار کہ بس
گرچہ کہتے رہے مجھ سے مرے غم خوار کہ بس
زندگی تھی کہ قیامت تھی کہ فرقت تیری
ایک اک سانس نے وہ وہ دیے آزار کہ بس
اس سے پہلے بھی محبت کا قرینہ تھا یہی
ایسے بے حال ہوئے ہیں مگر اِس بار کہ بس
اب وہ پہلے سے بلا نوش و سیہ مست کہاں
اب تو ساقی سے یہ کہتے ہیں قدح خوار کہ بس
لوگ کہتے تھے فقط ایک ہی پاگل ہے فرازؔ
ایسے ایسے ہیں محبت میں گرفتار کہ بس
اے عشق جنوں پیشہ سے انتخاب

بہت ہی لاجواب
بہت ہی اعلی
واہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔ ۔ ۔
کاش زبردست کی ریٹنگ ایک وقت میں کئی بار کی جا سکتی
بہت شکریہ محمد بلال اعظم بھیا شریک محفل کرنے کے لیے
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین

سحر کائنات

محفلین
چشم گریاں میں وہ سیلاب تھے اے یار کہ بس
گرچہ کہتے رہے مجھ سے میرے غم خوار کہ بس

گھر تو کیا گھر کی شباہت بھی نہیں ہے باقی
ایسے ویران ہوئے ہیں در و دیوار کہ بس

زندگی تھی کہ قیامت تھی کہ فرقت تیری
ایک اک سانس نے وہ وہ دیئے آزار کہ بس

اس سے پہلے بھی محبت کا قرینہ تھا یہی
ایسے بے حال ہوئے ہیں مگر اس بار کہ بس

اب وہ پہلے سے بلا نوش و سیہ مست کہاں
اب تو ساقی سے یہ کہتے ہیں قدح خوار کہ بس

لوگ کہتے تھے فقط ایک ہی پاگل ہے فراز
ایسے ایسے ہیں محبت میں گرفتار کہ بس

احمد فراز
 
Top