چلتے رہیں گے یونہی یہ سلسلے وفا کے-----برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع راحل؛
-----------
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
-------
چلتے رہیں گے یونہی یہ سلسلے وفا کے
ہوتے رہیں گے چرچے ایسے ہی بے وفا کے
--------
مدّت کے بعد آئے مجھ سے وہ آج ملنے
سب دیکھتے ہیں ان کو آئے ہیں سج سجا کے
----------
میں نے دیا ہے تحفہ سونے کی اک ہے مالا
اُس کے لئے تھی رکھی بیگم سے بھی چھپا کے
------
عرصے کے بعد اُس کو دیکھا ہے آج میں نے
رکھتا ہے وہ نشانی سینے سے اب لگا کے
----------
جتنے بھی لوگ دیکھے سارے ہی بے وفا تھے
جن کو عزیز تھا میں، وہ چل دئے دبا کے
--------
تجھ سا حسین میں نے دیکھا نہیں جہاں میں
----یا
آنکھوں میں کیا ہے اُن کی مجھ کو خبر نہیں ہے
اپنا مجھے بنایا نظروں سے کچھ پِلا کے
---------
میری ہے خوش نصیبی وہ بن گیا ہے میرا
چلتا ہے ساتھ میرے نظروں کو اب جھکا کے
----------
ناراض ہو گیا ہے ارشد وہ یار تیرا
محبوب ہے وہ تجھ کو لانا اُسے منا کے
----------
 

الف عین

لائبریرین
مطلع میں ایطا ہے۔ سلسلے وفا کے اور بے وفا کے... تو اب ردیف 'وفا کے' طے ہو گئی اور قوافی سلسلے، بے، رہے، گئے، ملے وغیرہ لیکن باقی غزل میں صرف 'کے' ردیف ہے!
باقی اشعار پر آپ خود غور کریں کہ مطلب کیا نکل سکتا ہے اور کیا واقعی یہی مفہوم مطلوب ہے؟ دو لخت بھی ہیں کچھ اشعار
 
چلتے رہیں گے یونہی یہ سلسلے وفا کے
ہوتے رہیں گے چرچے ایسے ہی بے وفا کے

یونہی کو آپ نے یوں ہی باندھا ہے تو ہجے بھی "یوں ہی" ہوں تو اچھا ہے۔
دونوں مصرعوں کے مضامین میں کیا تعلق ہے؟

مدّت کے بعد آئے مجھ سے وہ آج ملنے
سب دیکھتے ہیں ان کو آئے ہیں سج سجا کے
ہم آئے ہیں وہ آئے ہیں یا سب آئے ہیں آج سجا کے

میں نے دیا ہے تحفہ سونے کی اک ہے مالا
اُس کے لئے تھی رکھی بیگم سے بھی چھپا کے

کس کو دے دیا تحفہ جو اس کے لیے رکھا تھا؟
عرصے کے بعد اُس کو دیکھا ہے آج میں نے
رکھتا ہے وہ نشانی سینے سے اب لگا کے

دونوں مصرعوں میں کیا تعلق ہے؟
 
الف عین
محمد خلل الرحمٰن
---------
(ریوائزڈ )
چلتے رہیں گے ایسے ہی سلسلے وفا کے
ہوتے رہیں گے چرچے محبوب کی جفا کے
--------
مدّت کے بعد مجھ سے آیا وہ آج ملنے
دل کو مرے لبھانے آیا ہے سج سجا کے
----------
تحفے میں اس کو دی ہے میں نے جو ایک مالا
اُس کے لئے تھی رکھی بیگم سے بھی چھپا کے
------
عرصے کے بعد اُس کو دیکھا ہے آج میں نے
رکھی تھی اس نے مالا سینے سے اب لگا کے
-----------
----------
جتنے بھی لوگ دیکھے سارے ہی بے وفا تھے
جن کو عزیز تھا میں، وہ چل دئے دبا کے
--------
تجھ سا حسین میں نے دیکھا نہیں جہاں میں
----یا
آنکھوں میں کیا ہے اس کی مجھ کو خبر نہیں ہے
اپنا مجھے بنایا نظروں سے کچھ پِلا کے
---------
میری ہے خوش نصیبی وہ بن گیا ہے میرا
چلتا ہے ساتھ میرے نظروں کو اب جھکا کے
----------
ناراض ہو گیا ہے ارشد وہ یار تیرا
محبوب ہے وہ تجھ کو لانا اُسے منا کے
-----------------
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اس غزل کا پوسٹ مارٹم، کہ صاف ظاہر ہے کہ اس پر کما حقہ غور نہیں کیا گیا
چلتے رہیں گے ایسے ہی سلسلے وفا کے
ہوتے رہیں گے چرچے محبوب کی جفا کے
-------- دو لخت اب بھی ہے، وفا کے سلسلے چل رہے ہیں تو اس سے یہ مطلب کہاں نکلا کہ محبوب بے وفا ہے اور جفا کر رہا ہے ۔ بلکہ خود آپ /شاعر/عاشق بے وفا ثابت ہوتا ہے اپنی بیوی سے!

مدّت کے بعد مجھ سے آیا وہ آج ملنے
دل کو مرے لبھانے آیا ہے سج سجا کے
---------- ٹھیک ہے، ویسے پہلے مصرع کی کئی متبادل صورتیں ممکن ہیں جو روانی میں بہتر ہیں، یہ ایکسرسائز آپ نے کی ہی نہیں

تحفے میں اس کو دی ہے میں نے جو ایک مالا
اُس کے لئے تھی رکھی بیگم سے بھی چھپا کے
------
عرصے کے بعد اُس کو دیکھا ہے آج میں نے
رکھی تھی اس نے مالا سینے سے اب لگا کے
-----------
---------- ان دو اشعار پر قطعہ کی 'ق' لگا دیں، ویسے پوری غزل ہی مسلسل لگ رہی ہے، کچھ اشعار میں تضاد کے علاوہ
اس کے پہلے شعر میں آپ حال کا صیغہ استعمال کر رہے ہیں لیکن دوسرے میں اسی واقعے کو 'عرصے کے بعد' کہہ رہے ہیں؟
مالا سینے سے لگائی جاتی ہے یا گلے میں پہنی جاتی ہے؟ اور 'اب' کی توجیہہ نہیں کی گئی کہ پہلے کیوں نہیں پہنی/لگائی گئی؟

جتنے بھی لوگ دیکھے سارے ہی بے وفا تھے
جن کو عزیز تھا میں، وہ چل دئے دبا کے
-------- کیا دبا کے؟ جو آپ کو عزیز رکھتے تھے، وہ کیسے بے وفا نکلے؟ دونوں مصرعوں میں ربط؟

تجھ سا حسین میں نے دیکھا نہیں جہاں میں
----یا
آنکھوں میں کیا ہے اس کی مجھ کو خبر نہیں ہے
اپنا مجھے بنایا نظروں سے کچھ پِلا کے
--------- پہلا متبادل تو قطعی غیر متعلق ہے، دوسرے کا ربط بن سکتا ہے اگر کوئی تسلسل کا لفظ استعمال کیا جائے، جیسے جو، جب

میری ہے خوش نصیبی وہ بن گیا ہے میرا
چلتا ہے ساتھ میرے نظروں کو اب جھکا کے
---------- نظریں جھکا کر کیوں؟ کیا آپ سے شادی کر کے( اگر میرا بن گیا ہے سے یہی مراد لی جائے) شرمندہ ہے محبوب؟ از راہ تفنن

ناراض ہو گیا ہے ارشد وہ یار تیرا
محبوب ہے وہ تجھ کو لانا اُسے منا کے
----------------- محبوب ہے... والا ٹکڑا ربط کے بغیر ہے، 'تجھ کو' یا 'تیرا' ؟
 
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
(دوبارا )
مانا یہاں پہ ہوں گے کچھ سلسلے وفا کے
ہم نے وفا نہ پائی دنیا میں جی لگا کے
------
مدّت کے بعد مجھ سے آیا وہ آج ملنے
دل کو مرے لبھانے آیا ہے سج سجا کے
----------
تحفے میں اس کو دی ہے میں نے جو ایک مالا
اُس کے لئے تھی رکھی بیگم سے بھی چھپا کے
------
آیا ہے آج ملنے مجھ سے وہ یار میرا
وہ چاہتا ہے جوڑے پھر سلسلے وفا کے
-------
بنتے تھے دوست میرے لیکن وہ بے وفا تھے
میرا رہا نہ کوئی میرے سوا خدا کے
------
آنکھوں میں جو ہے اس کی مجھ کو خبر نہیں ہے
اپنا مجھے بنایا نظروں سے کچھ پِلا کے
---------
میری ہے خوش نصیبی وہ بن گیا ہے میرا
چلتا ہے ساتھ میرے قدموں کو اب ملا کے
-------

ناراض ہو گیا ہے ارشد وہ یار تیرا
محبوب ہے وہ تیرا لانا اُسے منا کے
 

الف عین

لائبریرین
مانا یہاں پہ ہوں گے کچھ سلسلے وفا کے
ہم نے وفا نہ پائی دنیا میں جی لگا کے
------ ٹھیک

مدّت کے بعد مجھ سے آیا وہ آج ملنے
دل کو مرے لبھانے آیا ہے سج سجا کے
--------- دونوں مصرعوں میں ربط مضبوط کرنے کے لئے
دل جو مرا لبھانے...

تحفے میں اس کو دی ہے میں نے جو ایک مالا
اُس کے لئے تھی رکھی بیگم سے بھی چھپا کے
------ اس کے لئے رکھی تھی... بہتر نہیں؟

آیا ہے آج ملنے مجھ سے وہ یار میرا
وہ چاہتا ہے جوڑے پھر سلسلے وفا کے
------- ٹھیک

بنتے تھے دوست میرے لیکن وہ بے وفا تھے
میرا رہا نہ کوئی میرے سوا خدا کے
------ دوسرے مصرعے میں 'میرے' اضافی ہے، نثر کر کے دیکھیں ۔ ہاں سوائے میرے خدا کے ہو سکتا ہے
اس شعر کو نکال دیا جائے
@
آنکھوں میں جو ہے اس کی مجھ کو خبر نہیں ہے
اپنا مجھے بنایا نظروں سے کچھ پِلا کے
---------پہلے مصرع میں بھی ماضی کا صیغہ استعمال کریں

میری ہے خوش نصیبی وہ بن گیا ہے میرا
چلتا ہے ساتھ میرے قدموں کو اب ملا کے
------- کیا خوش نصیب ہوں میں وہ میرا بن گیا ہے
وہ ساتھ چل رہا ہے...... کیا بہتر رواں صورت نہیں؟ یہ ایکسرسائز ہمیشہ کرنے کی ضرورت ہے

ناراض ہو گیا ہے ارشد وہ یار تیرا
محبوب ہے وہ تیرا لانا اُسے منا کے
... ٹھیک
 
Top