فرخ منظور
لائبریرین
چلتے ہو تو چمن کو چلیے، کہتے ہیں بہاراں ہے
پات ہرے ہیں، پھول کھلے ہیں، کم کم باد و باراں ہے
رنگ ہوا سے یوں ٹپکے ہے جیسے شراب چواتے ہیں
آگے ہو مے خانے کو نکلو، عہدِ بادہ گساراں ہے
عشق کے میداں داروں میں بھی مرنے کا ہے وصف بہت
یعنی مصیبت ایسی اُٹھانا کارِ کار گزاراں ہے
دل ہے داغ، جگر ہے ٹکڑے، آنسو سارے خون ہوئے
لوہو پانی ایک کرے، یہ عشق لالہ عذاراں ہے
کوہ کن و مجنوں کی خاطر دشت و کوہ میں ہم نہ گئے
عشق میں ہم کو میر نہایت پاسِ عزّت داراں ہے
از میر تقی میر دیوانِ چہارم
پات ہرے ہیں، پھول کھلے ہیں، کم کم باد و باراں ہے
رنگ ہوا سے یوں ٹپکے ہے جیسے شراب چواتے ہیں
آگے ہو مے خانے کو نکلو، عہدِ بادہ گساراں ہے
عشق کے میداں داروں میں بھی مرنے کا ہے وصف بہت
یعنی مصیبت ایسی اُٹھانا کارِ کار گزاراں ہے
دل ہے داغ، جگر ہے ٹکڑے، آنسو سارے خون ہوئے
لوہو پانی ایک کرے، یہ عشق لالہ عذاراں ہے
کوہ کن و مجنوں کی خاطر دشت و کوہ میں ہم نہ گئے
عشق میں ہم کو میر نہایت پاسِ عزّت داراں ہے
از میر تقی میر دیوانِ چہارم