La Alma
لائبریرین
چلو ترکیبِ ہستی کو جدا ترتیب دیتے ہیں
انہی اجزا کو لے کر کچھ نیا ترتیب دیتے ہیں
مفر غم سے نہیں ممکن, ہے جب تک زندگی باقی
غمِ جاں سے نمٹنے کو قضا ترتیب دیتے ہیں
سلگتی ہے یہ چشمِ نم مرے خوابوں کی حدّت سے
ہوئی تبخیر اشکوں کی, گھٹا ترتیب دیتے ہیں
کچھ ایسا ہو بھڑکتی آگ بھی گلزار ہو جائے
عناصر درد کے چن کر مزا ترتیب دیتے ہیں
نری یہ خود پسندی ہے اگر حد سے نکل جائے
خودی کے دائروں میں ہی انا ترتیب دیتے ہیں
ہے راوی بھی, سند بھی ہے, بیاں پھر متن کیسے ہو
حدیثِ دل سنانے کو صدا ترتیب دیتے ہیں
نہ اب کے بعد ہم المٰی، صنم کوئی تراشیں گے
وہ کافر ہیں جو خود اپنا خدا ترتیب دیتے ہیں
انہی اجزا کو لے کر کچھ نیا ترتیب دیتے ہیں
مفر غم سے نہیں ممکن, ہے جب تک زندگی باقی
غمِ جاں سے نمٹنے کو قضا ترتیب دیتے ہیں
سلگتی ہے یہ چشمِ نم مرے خوابوں کی حدّت سے
ہوئی تبخیر اشکوں کی, گھٹا ترتیب دیتے ہیں
کچھ ایسا ہو بھڑکتی آگ بھی گلزار ہو جائے
عناصر درد کے چن کر مزا ترتیب دیتے ہیں
نری یہ خود پسندی ہے اگر حد سے نکل جائے
خودی کے دائروں میں ہی انا ترتیب دیتے ہیں
ہے راوی بھی, سند بھی ہے, بیاں پھر متن کیسے ہو
حدیثِ دل سنانے کو صدا ترتیب دیتے ہیں
نہ اب کے بعد ہم المٰی، صنم کوئی تراشیں گے
وہ کافر ہیں جو خود اپنا خدا ترتیب دیتے ہیں
آخری تدوین: