چلو چلتے ہیں اس دیس میں ہم جہاں اپنے اپنے ہوتے ہیں

تمام اساتذہ کی بارگاہ میں مؤدبانہ التماس ہیں کہ میں نے قبر کے بارے میں کچھ لکھا ہے اگر اصلاح فرمائیں تو نوازش ہوگی


چلو چلتے ہیں اس دیس میں ہم جہاں اپنے اپنے ہوتے ہیں

اک نگری عشق کی نگری ہے
جہاں دل کو راحت ملتی ہے
جب راحت دل کو مل جائے
تب سپنے بھی اپنے ہوتے ہیں

چلو چلتے ہیں اس دیس میں ہم جہاں اپنے اپنے ہوتے ہیں

جو اس نگری میں جاتا ہے
وہ لوٹ کے پھر نہیں آتا ہے
تب لوگ بھی اس کو بلاتے ہیں
اور دل ہی دل میں روتے ہیں

چلو چلتے ہیں اس دیس میں ہم جہاں اپنے اپنے ہوتے ہیں

یہاں دل جو کسی کا دکھاتے ہیں
وہ چین وہاں نہیں پاتے ہیں
یہاں راج کریں جو دل پر بھی
وہاں چین کی نیند وہ سوتے ہیں

چلو چلتے ہیں اس دیس میں ہم جہاں اپنے اپنے ہوتے ہیں

گر آرزو چین کی دل میں ہے
پھر آدھی رات کو جاگا کر
مشہور ہے یہ معقولہ بھی
جو سوتے ہیں وہ کھوتے ہیں

چلو چلتے ہیں اس دیس میں ہم جہاں اپنے اپنے ہوتے ہیں

گر زادِ راہ تیرے پاس نہیں
اس سفر کی چھوڑ تمنا مجیب
اس سفر کے چپے چپے پر
شیطان کے چیلے ہوتے ہیں

چلو چلتے ہیں اس دیس میں ہم جہاں اپنے اپنے ہوتے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
تیسرے اور چوتھے بند کے پہلے دو مصرعوں میں قافیہ نہیں ہے۔
آخری بد میں زاد رہ ہونا چاہئے، ’زادِ راہ‘ نہیں۔
 
Top