ابن رضا
لائبریرین
گذارش ہے کہ تنقید و اصلاح سے فیض یاب کریں
چلیں باتوں میں بہلائے کبھی آئے
کو ئی وعدہ ہی کر جائے کبھی آئے
یہ شکوہ میرا سمجھے یا گذارش وہ
خدارا یوں نہ اُلجھائے کبھی آئے
بھلے آنسو کی صورت ہی وہ چند لمحے
مری ا ٓنکھوں میں بھر آئے کبھی آئے
گوارہ ہے ہمیں ہر فیصلہ اُس کا
جو بھی چاہےستم ڈھائے کبھی آئے
خزاں کی رُت نے ویرانی مچائی ہے
کھلا دے پھول مُرجھائے کبھی آئے
ہمیں بھی چین کے کچھ پل ہی مل جائیں
گئے وقتوں کو دہرائے کبھی آئے
خلش دل کی رضا اب وہ مٹا ڈالے
اذیّت دے نہ تڑپائے کبھی آئے
چلیں باتوں میں بہلائے کبھی آئے
کو ئی وعدہ ہی کر جائے کبھی آئے
یہ شکوہ میرا سمجھے یا گذارش وہ
خدارا یوں نہ اُلجھائے کبھی آئے
بھلے آنسو کی صورت ہی وہ چند لمحے
مری ا ٓنکھوں میں بھر آئے کبھی آئے
گوارہ ہے ہمیں ہر فیصلہ اُس کا
جو بھی چاہےستم ڈھائے کبھی آئے
خزاں کی رُت نے ویرانی مچائی ہے
کھلا دے پھول مُرجھائے کبھی آئے
ہمیں بھی چین کے کچھ پل ہی مل جائیں
گئے وقتوں کو دہرائے کبھی آئے
خلش دل کی رضا اب وہ مٹا ڈالے
اذیّت دے نہ تڑپائے کبھی آئے