مجھے شاید تفصیلی بات کرنی ہو گی؟ اشعار اور لفظیات پر ذرا سا اور غور کیا ہوتا تونہ صرف یہ کہ لسانیاتی اور محاوراتی اشکال دور ہو سکتے تھے، بلکہ اظہار کی جمالیاتی سطح بھی بلند ہو سکتی تھی۔ ایک نظر شعر بہ شعر دیکھ لینے میں بھی کوئی ہرج نہیں ہے، نا؟ یہ اس لئے کہا کہ کچھ دوست برا مان جاتے ہیں، اور پھر دکھ ہوتا ہے کہ یار، میں نے کہا ہی کیوں!
چل دیا جو
بیچ رستے چھوڑ کر، کہنا اُسے ۔۔۔ ۔ راستے میں
میں نہیں پہنچا
ہوں اب بھی اپنے گھر، کہنا اُسے ۔۔۔ ۔ ابھی تک
لوٹ آنے کی
امیدیں ٹوٹ پائی ہی نہیں ۔۔۔ ۔ یہ محلِ نظر ہے، اس میں بین السطور اس خواہش کا اظہار ہے کہ امیدوں کو ٹوٹ جانا چاہئے، حالانکہ مقصود یہ نہیں۔
بند اب بھی ہو نہیں پائے ہیں در، کہنا اُسے ۔۔۔ گویا دروازہ بند کرنا مقصود تھا؟ جو نہیں ہو سکا؟
اس صورتِ حال کو عجزِ بیان کا نام بھی دیتے ہیں، کہ جوکہنا مقصود تھا، وہ پورے طور پر کہا نہیں جا سکا۔
تھم گیا طوفان لیکن سب پرندوں نے ابھی
اوڑھ رکھے ہیں سروں پہ اپنے پر، کہنا اُسے ۔۔۔ اس پر اعجاز عبید صاحب کا کہا بہت مناسب ہے۔ تجویزیں کئی ہو سکتی ہیں، یہاں بہترین طریقہ یہ ہو گا کہ یہ مصرع پھر سے کہیں۔
پڑ گئے
پَیروں پہ چھالے ، اب تلک دِکھتا نہیں ۔۔۔ اعجاز عبید صاحب بہتر بتا سکتے ہیں کہ مقبول اور راجح کیا ہے: پیروں
پہ چھالے پڑنا۔۔ یا۔۔۔ پیروں
میں چھالے پڑنا۔
جسکا وعدہ تھا وہ خوشیوں کا نگر، کہنا اُسے ۔۔۔ اعجاز عبید صاحب نے اشارہ کر دیا ہے، لگتا ہے درمیان میں کوئی کڑی رہ گئی ہے، جو دونوں مصرعوں کو مضبوطی سے جوڑ دے
’’
جن کے ہونٹوں پہ ہنسی پاؤں میں چھالے ہوں گے
ہاں وہی لوگ تمہیں ڈھونڈنے والے ہوں گے‘‘
دیکھئے، ابلاغ کا مسئلہ بڑا عجیب مسئلہ ہوتا ہے۔ میں ایک شعر، غزل، نظم کہتا ہوں؛ اب جہاں جہاں میرا وہ کلام پہنچتا ہے، میرے لئے وہاں وہاں پہنچنا ممکن نہیں۔ لہٰذا شعر، غزل، نظم میں کم از کم ایسی کوئی بات نہ ہو کہ قاری اس چکر میں پڑجائے کہ جنابِ شاعر کا مطمعِ اظہار کیا ہے۔ شعر کی معنوی تہ داری بالکل مختلف بات ہے۔ زبان اور محاورے کی فروگزاشت شعر پر اچھا اثر نہیں رکھتی۔ کئی قاری تو زبان کی غلطی دیکھیں تو شعر کو پڑھتے ہی نہیں۔
یہ جن باتوں کی طرف میں نے اشارے کئے ہیں، یہ کوئی بہت بڑے مسائل نہیں ہیں کہ حل نہ ہو سکیں۔ بس تھوڑی سی مزید توجہ کی ضرورت ہے۔ اور اس کا بہترین طریقہ یہ ہوتا ہے کہ میں نے ایک غزل کہی ہے تو پہلے میں خود اس کے ساتھ کچھ وقت گزاروں، اس کے بعد کسی فورم پر پیش کروں۔ کوئی فن پارہ، پختہ ہو یا خام ایک بار کسی بھی فورم پر پیش کر دیا گیا تو صاحبِ کلام کو ہو سکتا ہے کچھ ناگوار باتیں بھی پڑھنے سننے کو ملیں۔
میں نے کوشش کی ہے کہ بالکل غیر شخصی انداز میں اپنا نکتۂ نظر بیان کر دوں، اس کو جزوی یا کلی طور پر رد کر دینا یا اختیار کر لینا شاعر کی صواب دید ہے اور اس کا استحقاق ہے۔
جناب
ملک عدنان احمد
جناب
الف عین