کاشفی
محفلین
غزل
(مومن خان مومن رحمتہ اللہ علیہ)
چل پرے ہٹ مجھے نہ دکھلا مُنہ
اے شبِ ہجر تیرا کالا مُنہ
بات پوری بھی مُنہ سے نکلی نہیں
آپ نے گالیوں پہ کھولا مُنہ
شبِ غم کا بیان کیا کیجئے
ہے بڑی بات اور چھوٹا مُنہ
جب کہا یار سے دکھا صورت
ہنس کے بولا کہ دیکھو اپنا مُنہ
پھر گئی آنکھ مثلِ قبلہ نما
جس طرف اُس صنم نے پھیرا مُنہ
سنگِ اسود نہیں ہے چشمِ بتاں
بوسہ مومن طلب کرے کیا مُنہ
(مومن خان مومن رحمتہ اللہ علیہ)
چل پرے ہٹ مجھے نہ دکھلا مُنہ
اے شبِ ہجر تیرا کالا مُنہ
بات پوری بھی مُنہ سے نکلی نہیں
آپ نے گالیوں پہ کھولا مُنہ
شبِ غم کا بیان کیا کیجئے
ہے بڑی بات اور چھوٹا مُنہ
جب کہا یار سے دکھا صورت
ہنس کے بولا کہ دیکھو اپنا مُنہ
پھر گئی آنکھ مثلِ قبلہ نما
جس طرف اُس صنم نے پھیرا مُنہ
سنگِ اسود نہیں ہے چشمِ بتاں
بوسہ مومن طلب کرے کیا مُنہ