سعید احمد سجاد
محفلین
سر اصلاح کی گذارش ہے
سر الف عین
عظیم
محمد خلیل الرحمٰن
فلسفی
قید زنداں کی طرح اپنے ہی گھر میں ہیں ہم۔
پھر بھی یادوں کے عوض رقصِ شرر میں ہیں ہم۔
کتنا رنگین ہے یہ شہر مگر تیرے بنا۔
ایسا لگتا ہے کہ برباد نگر میں ہیں ہم۔
ایک انجان جگہ پر تھا ہمیں تیرا گماں۔
ایک مدت سے اُسی طرف سفر میں ہیں ہم۔
ڈگمگانے لگی کیوں ناؤ ہماری ایسے۔
موج ساحل ہے کہ اس وقت بھنور میں ہیں ہم۔
ہم سے الفت نہ سہی اُن کو عداوت ہی سہی۔
چل کسی طور تو ان کی بھی نظر میں ہیں ہم۔
سر الف عین
عظیم
محمد خلیل الرحمٰن
فلسفی
قید زنداں کی طرح اپنے ہی گھر میں ہیں ہم۔
پھر بھی یادوں کے عوض رقصِ شرر میں ہیں ہم۔
کتنا رنگین ہے یہ شہر مگر تیرے بنا۔
ایسا لگتا ہے کہ برباد نگر میں ہیں ہم۔
ایک انجان جگہ پر تھا ہمیں تیرا گماں۔
ایک مدت سے اُسی طرف سفر میں ہیں ہم۔
ڈگمگانے لگی کیوں ناؤ ہماری ایسے۔
موج ساحل ہے کہ اس وقت بھنور میں ہیں ہم۔
ہم سے الفت نہ سہی اُن کو عداوت ہی سہی۔
چل کسی طور تو ان کی بھی نظر میں ہیں ہم۔